تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

صحافی عمران ریاض کی گرفتاری، کیس کا فیصلہ محفوظ

اٹک کی مقامی عدالت نے معروف صحافی و اینکر عمران ریاض کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی عمران ریاض خان کو درخواست ضمانت کے لئے اٹک کی مقامی عدالت میں مجسٹریٹ یاسر نواز کے روبرو پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے سرکاری وکیل اور عمران ریاض کے وکیل کی جانب سے دئیے گئے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

فیصلہ محفوظ کرنے سے قبل تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ عمران ریاض نے اداروں پر الزام لگائے، میں نے الزامات کی آڈیو ریکارڈنگ بذریعہ سی ڈی سنی، مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ عمران ریاض نے اداروں پر کیا الزامات لگائے ؟ جس پر سرکاری وکیل نے دخل اندازی کرتے ہوئے کہا کہ اس سوال کا جواب میں دیتا ہوں۔

مجسٹریٹ یاسر تنویر نے سرکاری وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جواب تفتیشی افسر کو دینے دیں، دوران سماعت مجسٹریٹ نے سوال کیا کہ تفتیشی افسر صاحب آپ نے مقدمےسے پہلے سی ڈی سنی؟ یا بعد میں؟ جواب میں آئی او نے بتایا کہ میں نے سی ڈی بعد میں سنی۔

مجسٹریٹ نے سوال کیا کہ عمران ریاض کے اداروں کے خلاف توہین آمیز الفاظ کیا تھے؟ تفتیشی افسر مجسٹریٹ کے سوال پر خاموش ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا عمران ریاض کی گرفتاری کیخلاف ملک بھر میں احتجاج کا اعلان

اس موقع پر عمران ریاض کے وکیل میاں علی اشفاق نے عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق گوجرانوالہ کے بعد کسی دوسرے شہرمیں ایف آئی آر نہیں ہوسکتی ، آپ غیرجانبدارانہ فیصلہ کرکے عدالتوں پر اعتماد بڑھائیں۔

دوران سماعت گرفتار صحافی عمران ریاض نے کہا کہ مجھے جیل بھیجا ہے تو بھیج دیں، نکل کر بھی وہی کروں گا جو کررہا ہوں۔

واضح رہے کہ نامور صحافی وی اینکر عمران ریاض کو گذشتہ روز اسلام آباد ٹول پلازہ کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا، پاکستان تحریک انصاف نے ان کی گرفتاری پر آج ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

وکیل عمران ریاض کے دلائل

مجسٹریٹ یاسر تنویر نے سرکاری وکیل سے سوال کیا کہ کس قانون کےتحت عمران ریاض کو پیش کیاگیا؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ ان پر ملکی اداروں کے خلاف ہزرہ سرائی کے باعث مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

جس پر صحافی عمران ریاض کے وکیل میاں علی اشفاق نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایف آئی آر میں بغیر ثبوت کے الزامات ، تصوراتی باتیں ہیں، ایک ثبوت نہیں دیاگیا، پولیس نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، پیکا کی جس شق کےتحت گرفتارکیاگیا وہ کالعدم ہوچکی ہے۔اس موقع پر مجسٹریٹ یاسر تنویر نے ریمارکس دئیے کہ کیس میں جوڈیشل ریمانڈ دے ہی نہیں سکتا یہ میرا دائرہ اختیار ہی نہیں، جب پولیس کا دائرہ اختیار نہیں تو عمران ریاض کو گرفتارکیوں کیا؟ کیا عمران ریاض خان کے کوئی بنیادی حقوق نہیں؟

وکیل عمران ریاض میاں علی اشفاق نے عدالت کو بتایا کہ اگر کسی کو عمران ریاض سے مسئلہ تھا تو وہ خود مدعی بنتے، مقدمہ کرانیوالے ملک مرید کو شرم بھی نہیں آئی جس نے عمران ریاض پرغداری کاالزام لگایا،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بھی عمران ریاض نے فرنٹ لائن پر رپورٹنگ کی، عمران ریاض نے افواج پاکستان کا دفاع کیا، بتایا جائے کہ کیا عمران ریاض خان غدار ہے؟

وکیل میاں علی اشفاق نے اپنے دلائل میں کہا کہ اگر غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹیں گے تو ریاست کا سب سے زیادہ نقصان ہوگا۔

Comments

- Advertisement -