تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ابوظبی: تارکین وطن کے لئے سول میرج اور طلاق کے قانون سے متعلق اہم فیصلہ

ابوظبی: ابوظبی نے تارکین وطن یا غیر ملکیوں کے لیے سول میرج اور طلاق کے قانون کے نفاذ کے لیے قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی ہے۔

عرب نیوز نے اماراتی نیوز ایجنسی وام کے حوالے سے بتایا کہ ان قواعد کے تحت سول میرج اور اس کے اثرات بشمول عدالتی طلاق، بچوں کی مشترکہ تحویل، طلاق کی وجہ سے پیدا ہونے والے مالی مسائل، وصیت، وراثت اور گود لینے سے متعلق معاملات کی تشریح کی گئی ہے۔

عرب امارات کے نائب وزیراعظم شیخ منصور بن زاید النہیان، وزیر برائے صدارتی امور اور ابو ظبی جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کے چیئر مین نے سال2022 کا فیصلہ نمبر 8 جاری کیا ہے جس میں سال 2020 کے سول میرج اور طلاق کے قانون نمبر 14 کے نفاذ کے لیے ظابطوں کی منظوری دی ہے۔

نئے قانون کے تحت سول میرج کو بیوی اور شوہر دونوں کی رضامندی کی بنیاد پر لاگو کیا جائے گا، شادی کرنے کے لیے خاتون کو اپنی فیملی کی رضامندی کی ضرورت نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ابوظبی میں آپ جب چاہیئں بس بلاسکتے ہیں، آن ڈیمانڈ بس سروس کا آغاز آج سے ہوگیا

اس کے علاوہ طلاق لینے کی صورت میں میاں بیوی کو شادی کے دوران ہونے والے ممکنہ نقصان کو ثابت کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔

اماراتی اخبار خلیج ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’قانون کے مطابق تارکین وطن جوڑوں کے لیے پہلی سماعت میں ہی طلاق کے حق میں فیصلہ سنا دیا جائے گا جبکہ فیملی کی آگہی سے متعلق محکموں کے پاس بھی نہیں جانا پڑے گا اور نہ ہی علیحدگی اختیار کرنے والے جوڑے کو مفاہمتی سیشنز لینا پڑیں گے۔‘

بیوی کے مالی حقوق چند نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کیے جائیں گے، جن میں شادی کا عرصہ، بیوی کی عمر، بیوی اور شوہر کے مالی حالات کے علاوہ دیگر بھی شامل ہیں۔

نئے قانون کے مطابق دونوں والدین کے درمیان بچوں کی تحویل کا معاملہ مساوی حقوق کی بنیاد پر طے کیا جائے گا۔

Comments

- Advertisement -