کوئٹہ : چیف جسٹس آف پاکستان نے دس سالہ بچی سے نکاح کے دعویدار ستر سالہ بوڑھے شخص کو ساتھی سمیت گرفتار کرکے23اپریل تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سترسالہ شخص کے ہاتھوں تین سال سے ہراساں کی جانے والی دس سالہ بچی نرگس کی فریاد چیف جسٹس نے سن لی۔
کمسن بچی کی بوڑھے شخص سے زبردستی شادی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے پولیس کو بچی اور اس کے گھر والوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ملزم دین محمد کو اس کے ساتھی سمیت گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ ملزمان کو حراست میں لے کر آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے، قبل ازیں کوئٹہ میں تین سال سے دربدر کی ٹوکریں کھانے والی دس سالہ بچی نرگس اپنے بھائی عبداللہ کےہمراہ عدالت پہنچی۔
عبداللہ نے عدالت کو بتایا کہ میری بہن نرگس کی شادی نہیں ہوئی ہے بلکہ زبردستی کی جارہی ہے، ستر سالہ دین محمد نامی شخص نرگس کے شوہر ہونے کا دعویٰ کررہا ہے، دین محمد نے ہمیں دھمکایا اور فائرنگ بھی کی، مقدمہ درج ہونے کے باوجود ملزم تاحال آزاد ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس نےعدالت میں موجود پولیس افسران کی سرزنش کی اور پوچھا کہ ملزم اور اس کے ساتھی اب تک کیوں گرفتار نہیں ہوئے؟ جس پر پولیس جواب دیا کہ ملزم افغانستان میں ہے،۔
عبداللہ نے عدالت میں پولیس کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملزم دین محمد پاکستان میں ہے ہمیں فون کرکے دھمکیاں دیتاہے، جس پر پولیس نے پینترا بدلتے ہوئے کہا کہ چارملزمان کو گرفتارکیا تھا جو اب ضمانت پر ہیں،
چیف جسٹس نے پولیس کو حکم دیا کہ ملزم گرفتار کرکے دس روز میں رپورٹ پیش کریں اور پولیس کو ہدایت دی کہ بچی اوراس کےگھر والوں تحفظ دیا جائے۔ آئندہ سماعت تئیس اپریل کو اسلام آباد میں ہوگی تاہم سماعت کے موقع پر نرگس کو طلب نہیں کیا گیا۔