قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے توشہ خانے کے حوالے سے بڑا فیصلہ کرتے اس کا 10 سال کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا جس میں توشہ خانہ کے حوالے سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے توشہ خانہ کا گزشتہ 10 سال کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا ہے کہ آڈیٹر جنرل گزشتہ دس سال کے دوران سیاستدانوں، بیورو کریٹس سمیت تمام افراد کو ملنے والے تحائف کا ریکارڈ پیش کریں۔
پی اے سی اجلاس میں وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی آڈٹ رپورٹ برائے سال 2019۔20 کا جائزہ بھی لیا گیا اور تحریک انصاف کے دور میں 50 لاکھ گھروں کے تعمیر کے معاملے پر اظہار خیال کیا گیا۔
رکن پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے 50 لاکھ گھر تعمیر کرنے کا کہا تھا بتایا جائے کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت کتنے گھر تعمیر ہوئے؟
ان کا کہنا تھا کہ سنا ہے ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کو 5 سے 8 ارب روپے ادا کیے گئے اور اس سوسائٹی نے 2 ہزار یونٹ تعمیر کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیا پاکستان ہاؤسنگ کے تحت گھروں کی تعمیر کی آڈٹ رپورٹ طلب کر لی ہے۔
واضح رہے کہ ان دنوں پاکستان کی سیاست میں توشہ خانہ ایشو بہت زیادہ گرم ہے۔ توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو دو ماہ قبل نا اہل قرار دیے جانے کے فیصلے کے بعد سے گھڑیوں کی فروخت سے لے کر سابقہ حکمرانوں کے تحائف تک سیاستدان ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کر رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سمیت کئی سیاسی جماعتیں بھی قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ کے تحائف اور خریداروں کا ریکارڈ پبلک کرنے کے مطالبات کرچکی ہیں۔