کراچی: محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ سندھ پولیس کے 12 ہزار افسران اور اہلکار جرائم میں ملوث ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں محکمہ داخلہ کی جانب سے ہوشربا انکشافات سے بھرپور رپورٹ جمع کروائی گئی جس میں اعتراف کیا گیا ہے کہ سندھ پولیس میں 12 ہزار افسران اور اہلکار جرائم میں ملوث ہیں۔
محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کی گئی نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکھر کے 5 ایس پیز غیر قانونی کاموں میں ملوث ہیں جبکہ اعلیٰ پولیس افسر نثار بروہی نے محکمے میں 131 غیر قانونی بھرتیاں کیں۔
مزید پڑھیں: آئی جی سندھ نے اعلیٰ پولیس افسران کا کچا چھٹا کھول دیا
سپریم کورٹ کو آگاہ کیا گیا کہ رپورٹ کے مطابق ڈی ایس پی شکیل نے شہری کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا اور پیسوں کے عوض رہا کیا، عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ جرائم میں ملوث 184 افسران کو سزائیں جبکہ 66 کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی۔
قبل ازیں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی جانب سے بتاریخ 16 نومبر کی سماعت پر کرپٹ افسران کی رپورٹ پیش کی گئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اعلیٰ پولیس افسران کرمنل ریکارڈ کے حامل، کرپشن اور غبن میں ملوث ہیں۔