تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

اداکار شفیع محمد کو بچھڑے12 برس بیت گئے

کراچی : سنجیدہ اور رعب دار کرداروں کے لیے مشہور ملنسار، ہنس مکھ شخصیت کے مالک اداکار شفیع محمد کو مداحوں سے بچھڑے 12برس بیت گئے۔

آواز اور چہرے کے تاثرات پر بھرپور عبور اور اداکاری کے تمام رموز سے مکمل واقفیت رکھنے والے معروف اداکار شفیع محمد کا تعلق اندورن سندھ کے گاؤں کنڈیارو سے تھا جہاں سنہ 1949 میں شفیع محمد کا جنم ہوا تھا۔

شفیع محمد نے حیدرآباد ریڈیو سے صداکاری کے ذریعے فنی سفر کی شروعات کیں۔

سنجیدہ دکھائی دینے والے شفیع محمد ساتھی فنکاروں میں ایک ملنسار اور ہنس مکھ شخصیت کے طور پر مشہور تھے انہوں نے ٹیلی وژن اسکرین پر کیرئیر کا آغاز پروڈیوسر شہزاد خلیل کے ڈرامہ سیریل ’اڑتا آسمان‘ سے کیا۔

تاہم ہر کردار میں جان ڈال دینے کی صلاحیت نے جلد ہی اپنا لوہا منوایا اور ڈرامہ سیریل ‘تیسرا کنارہ’ ان کی شہرت کی وجہ بنا اور وہ پاکستان کے ہر گھر کے جانے پہچانے شخص بن گئے۔ اس کے بعد ڈرامہ سیریل ‘آنچ’ نے انہیں مقبولیت کے بامِ عروج پر پہنچا دیا۔

اس کے علاوہ چاند گرہن، دائرے، دیواریں، جنگل، بند گلاب، کالی دھوپ، ماروی، تپش اور محبت خواب کی صورت جیسے مقبول عام ڈرامے ان کی فنی شناخت تھے۔

فلمی کیرئیر کے دوران شفیع محمد نے فلم ’ایسا بھی ہوتا ہے، تلاش، الزام، مسکراہٹ، روبی‘ میں بھی کام کیا، شہزاد رفیق کی فلم سلاخیں ان کے فنی کیریئر کی آخری فلم ثابت ہوئی۔

انہوں نے سندھ یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ایم اے اور حیدر آباد سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔

شفیع محمد 1984 میں رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے، ان کی چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔

معروف اداکار کی فنی خدمات کے اعتراف میں انہیں 1985 میں پاکستان ٹیلی ویژن نے بہترین اداکار کے ایوارڈ جبکہ حکومت پاکستان نے تمغۂ حسن کارکردگی کے اعزاز سے نوازا۔

شفیع محمد کی صلاحیتوں کے اعتراف میں انھیں 1991ء میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا تھا۔

2006 کے وسط میں شفیع محمد شاہ بیمار ہوئے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے بھاری بھر کم شخصیت والا یہ شخص اچانک کمزور نظر آنے لگا۔ 17 نومبر2007 کو اداکاری کو نئی جہت دینے والا یہ روشن باب ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا۔

شفیع محمد کے انتقال کے دوسال بعد انھیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔

Comments

- Advertisement -