تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

مستعفی ہونے کے بعد اشرف غنی افغانستان چھوڑ گئے

کابل: افغان صدر اشرف غنی  نے مستعفی ہونے کے بعد افغانستان چھوڑ دیا ہے۔

افغان و برطانوی میڈیا کے مطابق تھوڑی دیر قبل عہدہ صدارت سے مستعفی ہونے والے افغان صدر اشرف غنی افغانستان چھوڑ چکے ہیں اور وہ تاجکستان پہنچ گئے ہیں۔

افغان وزارت داخلہ کےاعلیٰ عہدیدار نے بھی تصدیق کردی ہے کہ اشرف غنی تاجکستان پہنچ گئے ہیں۔

تاجک میڈیا نےبھی اشرف غنی کی آمد کی تصدیق کردی ہے، تاجک میڈیا کے مطابق اشرف غنی کے ساتھ حمداللہ محب اورصدارتی آفس کےڈی جی بھی تاجکستان پہنچ چکے ہیں۔

افغان حکومت کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے بھی اشرف غنی نےافغانستان چھوڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کےعوام پرسکون رہیں۔

افغان ٹی وی کا کہنا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کے ہمراہ قریبی ساتھی بھی ملک چھوڑ چکے ہیں، وزیردفاع بسم اللہ محمدی کی جانب سے جاری مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ مستعفی ہونے سے قبل افغان صدر نے بحران حل کرنے کا اختیارسیاسی رہنماؤں کو دیا۔

تھوڑی دیر قبل افغان صدر اشرف غنی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، اطلاعات ہیں کہ علی احمد جلالی کو نئی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔

اس سے قبل امریکی و برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان قیادت کے مطالبے پر کابل میں قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ اللہ کی ثالثی میں مذاکرات جاری ہیں اور امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ افغان حکومت اقتدار کی پُر امن منتقلی کےلیے آمادہ ہوگئی ہے جس کے بعد افغانستان کے سابق وزیر داخلہ علی احمد جلالی کو عبوری حکومت کا سربراہ ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان صدراشرف غنی نےاستعفیٰ دے دیا

اب سے کچھ دیر قبل افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغان دارالحکومت کابل پر حملہ نہیں ہوا، کابل کا تحفظ افغان فورسز کی ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا تھا کہ اقتدار کی منتقلی کا عمل پر امن طریقے سے ہوگا اور کابل میں شہریوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے گا۔

دوسری جانب بی بی سی کا کہنا ہے کہ طالبان کے کابل میں داخل ہوتے ہی بڑی تعداد شہریوں نے میں کابل سے نکلنا شروع کردیا ہے، جس کے باعث دارالحکومت میں شدید ٹریفک جام ہوگیا اور ہر طرف افراتفری کا ماحول ہے۔

مزید پڑھیں: کابل کے سوا تمام بڑے افغان شہروں پر طالبان کا قبضہ ہوگیا

گذشتہ روز افغان صحافی ہارون نجفی زادہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی نے استعفیٰ کا پیغام ریکارڈ کرادیا ہےجو کسی بھی وقت جاری کردیا جائےگا۔

Comments

- Advertisement -