تازہ ترین

فیس بک پرتصویر کیوں شیئر کی؟ بیٹے کا ماں پر مقدمہ، لاکھوں روپے جرمانہ

روم: اٹلی کے16 سالہ نوجوان نے اپنی تصویر فیس بک پر شیئر کرنے پر والدہ کے خلاف مقدمہ درج کرادیا، عدالت نے جرم ثابت ہونے کے بعد ماں کو لاکھوں روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔

عام طور پر فیس بک صارفین اپنے اہل خانہ کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں جس پر کسی کو  کبھی کوئی اعتراض نہیں ہوتا تاہم بعض اوقات مذاق بنانے کے لیے لی جانے والی تصاویر پر مذکورہ فرد کا ردعمل اظہار ناراضی اور غصے کی صورت میں سامنے آتا ہے۔

مگر!! کیا آپ جانتے ہیں کہ کبھی کسی فیملی کے شخص کی تصویر شیئر کرنے پر آپ کو عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟ جی ہاں اٹلی کے شہر روم میں انوکھا واقعہ پیش آیا کہ جب ماں نے بیٹے کی تصویر شیئر کی تو اُس نے والدہ کو عدالت میں گھسیٹ لیا۔

مزید پڑھیں: تصویر پر لائیک کیوں آیا؟ شوہر کا بیوی پر بہیمانہ تشدد

سولہ سالہ نوجوان نے عدالت میں درخواست دائر کی کہ والد اور والدہ کی علیحدگی کے بعد ماں میری ذاتی زندگی کے بہت سے پہلو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر عام کررہی ہیں جس کی وجہ سے میری زندگی متاثر ہورہی ہے۔

نوجوان نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ والدہ کی جانب سے تصاویر شیئر کرنے پر میں امریکا کے ہائی اسکول سے اپنا داخلہ منتقل کرنے پر مجبور ہوگیا ہوں۔

ایک ہفتے قبل عدالت نے نوجوان کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے 15 جنوری پیر کے روز مقدمے کی سماعت کی جس کے دوران جج نے والدہ سے استفسار کیا کہ ’آپ ایسا کیوں کرتی ہیں‘۔

خاتون کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میری مؤکلہ اپنی پرانی یادیں فیس بک پر دوستوں اور عزیزوں کے ساتھ شیئر کرنا چاہتی ہیں اس لیے انہوں نے سابق شوہر اور بیٹے کی تصاویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیں۔

یہ بھی پڑھیں: تصویر کو سیلفی کہنا!! کاجول کو مہنگا پڑھ گیا

نوجوان کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’میرے مؤکل کی والدہ ذہنی مریضہ اور سیریل کلر ہیں لہذا انہیں گرفتار کرنے کے احکامات دیے جائیں اور قانون کے مطابق سزا دی جائے‘۔

عدالت نے نوجوان کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے ماں پر 10 ہزار یورو (13 لاکھ سے زائد پاکستانی روپے) کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آپ بیٹے کی تصاویر اپنے آئی ڈی سے ڈیلیٹ کردیں وگرنہ سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -