تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

دنیا میں 2 ارب افراد فضلے سے آلودہ پانی پینے پر مجبور

دنیا بھر میں پینے کے لیے صاف پانی کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے اور حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے آگاہ کیا ہے کہ دنیا میں 2 ارب افراد آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کی جانے والی اس تشویشناک رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ 2 ارب افراد کو میسر یہ آلودہ پانی دراصل انسانی فضلے سے آلودہ ہے جس سے اس پانی کی تباہ کاری کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: گندے پانی کو فلٹر کرنے والی کتاب

ادارے کے شعبہ عوامی صحت کی سربراہ ماریہ نیرا کا کہنا ہے کہ انسانی فضلے سے آلودہ یہ پانی لوگوں کو ہیضہ، پیچش، ٹائیفائڈ اور پولیو میں مبتلا کر رہا ہے اور ہزاروں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پینے کے لیے بالکل ناقابل استعمال اس پانی سے ہر سال 5 لاکھ کے قریب افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سنہ 2015 میں اقوام متحدہ نے دنیا بھر کے لیے پائیدار ترقیاتی اہداف مرتب کیے تھے جن میں سے ایک سنہ 2030 تک دنیا کے ہر شخص کے لیے پینے کے صاف پانی تک رسائی آسان بنانا تھا۔

مزید پڑھیں: دنیا کے مستقبل کے لیے پائیدار ترقیاتی اہداف

مگر حالیہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا ابھی اس ہدف کی تکمیل سے بہت دور ہے۔

اس سے قبل بھی اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا تھا کہ افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں آبی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث 30 کروڑ افراد کو صحت کے سنگین مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔

پانی کی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ انسانی فضلہ کی پینے کے پانی میں ملاوٹ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے لیے نہ صرف سیوریج کے نظام کو بہتر کرنا ضروری ہے بلکہ پینے کے پانی کو بھی ٹریٹ (صفائی) کرنے کی ضرورت ہے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -