کولمبیا : کولمبیا میں جان لیوا ’مومو‘ نامی گیم کھیلنے والے دو بچوں نے 48 گھنٹوں کے دوران پھندا لگاکر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق شمال مغربی کولمبیا کے علاقے باربوسا میں 48 گھنٹوں کے دوران دو بچوں نے ’مومو‘ نامی خطرناک گیم چیلنج پورا کرتے ہوئے خودکشی کرلی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ’مومو‘ نامی گیم میں بھی بلیو وہیل گیم کی طرح متعدد چیلنجز دیئے جاتے ہیں جس کے آخر میں خودکشی کرنے کا چیلنج ہوتا ہے۔
پولیس کا خیال رہے کہ خودکشی کرنے والے دونوں بچے ایک دوسرے کو جانتے تھے اور 16 سالہ لڑکے نے ہی خودکشی سے قبل 12 سالہ لڑکی کو گیم کا لنک بھیجا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پہلے لڑکے کی پھندہ لگی ہوئی لاش برآمد ہوئی تھی، جس کے ایک روز ہی لڑکی کے رشتہ داروں کو دوشیزہ کی بھی پھندہ لگی ہوئی لاش ملی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ گیم انجان نمبر سے واٹس ایپ پر میسج کرکے آسان ہدف کو اپنا شکار بناتا ہے اور پھر مختلف چیلنج دیتا ہے پھر آخر میں خودکشی کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مومو گیم اپنے صارف کو اشتعال انگیز تصاویر بھیجتا ہے اور گیم کے قوانین پر عمل کرنے کی دھمکیاں دیتا ہے۔
پولیس نے مرنے والے دونوں بچوں کے موبائل فون ضبط کرکے قاتل گیم ’مومو‘ سے متعلق موصول ہونے والے پیغامات سے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔
حکومت کے سیکریٹری جینئر لینڈونو نے والدین کو خبر دار کیا ہے کہ ’مومو‘ نامی قاتل گیم واٹس ایپ کے ذریعے تیزی سے پھیل رہا ہے اور مذکورہ گیم صرف نوجوانوں گیم کھیلنے کی دعوت دیتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ گیم کھیلنے کہ وجہ سے پہلی موت کولمبیا میں ہوئی تھی۔
حکام کی جانب سے دو بچوں کی موت کے بعد اسکولوں کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ’مومو‘ گیم نہ کھیلنے کے لیے آگاہی مہم کا آغاز کردیا ہے۔
سائبر ماہرین کی جانب سے قاتل گیم سے بچنے کے لیے صارفین کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی نامعلوم نمبر سے ایسے خطرناک گیم کو کھیلنے کی دعوت قبول نہ کریں، جبکہ اپنے ای میل اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے پاس ورڈز کو تبدیل کردیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے متنازع گیمز بلیو وھیل اور مومو جیسے جان لیوا تمام سافٹ ویئرز اور سوشل میڈیا گیمز پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ خودکشی کے واقعات میں کمی ہو سکے۔