تازہ ترین

اسرائیل کا ایران کے شہر اصفہان پر میزائل حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ہفتے میں دو دن ’روزہ‘ بہترین ڈائٹنگ: نئی تحقیق

لندن: سائنس دانوں نے ایک نئی تحقیق میں کہا ہے کہ ڈائٹنگ کا بہترین اور آسان طریقہ یہ ہے کہ ہفتے میں ’دو دن فاقہ‘ کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق ’پلوس وَن‘ نامی آن لائن ریسرچ جرنل کے تازہ شمارے میں ایک تحقیق شایع ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کامیاب ڈائٹنگ کے لیے روزانہ کم کھانے سے بہتر ہے کہ ہفتے میں صرف 2 دن فاقہ کیا جائے، جب کہ باقی 5 دن معمول کے مطابق صحت بخش غذائیں استعمال کی جائیں۔

یہ تحقیق کوئین میری یونیورسٹی، برطانیہ کے سائنس دانوں نے کی ہے، انھوں نے کہا کہ ڈائٹنگ کے اس طریقے کو ’5:2 ڈائٹ‘ (فائیو ٹو ڈائٹ) بھی کہا جاتا ہے، جو کچھ ہی سال قبل سامنے آیا ہے اور اب بہت مقبول ہو رہا ہے۔

ڈائٹنگ کے اس طریقے میں ہفتے کے پانچ دنوں میں معمول کی غذاؤں سے مطلوبہ کیلوریز حاصل کی جاتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق مردوں کے لیے 2 ہزار سے 3 ہزار کیلوریز روزانہ بہتر ہیں، جب کہ خواتین کے لیے 16 سو سے 2400 تک کیلوریز لینا روزانہ مناسب ہے۔

ہفتے کے باقی کے دو دنوں میں غذا بہت کم کر دی جاتی ہے، یعنی صرف 5 سو کیلوریز روزانہ تک، اور اسے میڈیکل سائنس کی زبان میں فاسٹنگ یعنی فاقہ کہا جاتا ہے۔

ریسرچ کے دوران

تحقیقی مطالعے کے لیے 3 سو ایسے رضاکار بھرتی کیے گئے جو موٹاپے میں مبتلا تھے، انھیں تین گروپس میں تقسیم کیا گیا، اور ہر گروپ میں 100 رضاکار رکھے گئے، ان سب سے 6 ہفتوں تک تین الگ الگ ڈائٹنگ پلانز پر عمل کروایا گیا۔

جب نتائج سامنے آئے تو معلوم ہوا کہ دو دن فاقہ کرنے والے اور روزانہ کم کھانے والے افراد کے درمیان کچھ خاص فرق نہ تھا، لیکن رضاکاروں نے دو دن فاقہ کرنے کا پلان زیادہ آسان پایا۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دو دن فاقے والا پلان حاملہ خواتین اور 18 سال سے کم عمر افراد کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -