تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

سنہ 2017: خواتین کے لیے تبدیلی کا سال

سال 2017 میں یوں تو ہر سال کی طرح بے شمار خواتین نے قابل فخر کارنامے انجام دے کر دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا، تاہم اس سال کو خواتین کے لیے تبدیلی کا سال اس لیے بھی کہا جاسکتا ہے کہ تاریخ میں پہلی بار پوری دنیا کی خواتین نے اپنے ساتھ ہونے والی جنسی ہراسمنٹ کے خلاف متحد ہو کر آواز اٹھائی اور پوری دنیا کو اس مسئلے کی طرف سنجیدگی سے توجہ دینے پر مجبور کیا۔

اس سے قبل یہ موضوع ممنوع سمجھا جاتا تھا جس پر بات نہیں کی جاسکتی تھی تاہم جب ہالی ووڈ کی معروف اداکاراؤں نے ہدایتکار ہاروی وائنسٹن پر جنسی ہراسمنٹ کا الزام عائد کیا، اور ان کے ساتھ بے شمار دیگر اداکارؤں نے بھی اپنی آواز بلند کی، تو دنیا بھر میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر کے ذریعے ’می ٹو‘ نامی مہم کا آغاز ہوگیا جس کے تحت خواتین نے اپنے ساتھ ہونے والے جنسی ہراسمنٹ کے تجربات بیان کیے اور ان کے خلاف آواز اٹھائی۔

دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے والی خواتین

ہر سال کی طرح اس سال بھی بے شمار پاکستانی خواتین نے مختلف شعبہ جات میں اپنی بہترین قابلیت اور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا لوہا منوایا اور دنیا بھر میں پاکستان کا نام سربلند کیا۔

آئیے ان خواتین کے بارے میں مختصراً جانتے ہیں۔

جنوری کی ایک صبح دنیا کی 7 بلند ترین پہاڑی چوٹیاں سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ثمینہ خیال بیگ کی سربراہی میں 8 حوصلہ مند خواتین نے اب تک سر نہ ہونے والی چوٹی بوئیزم کو سر کیا۔

شمشال کی در بیگ، فرزانہ فیصل، تخت بی بی، شکیلہ، میرا جبیں، گوہر نگار، حفیظہ بانو اور حمیدہ بی بی نے 17 سو 50 میٹر بلند بوئیزم چوٹی سر کرکے ایک ریکارڈ قائم کردیا۔

فروری کے ایک روشن دن 16 سالہ انشا افسر دنیا بھر کی نظروں کا مرکز بن گئی جب اس نے ایک ٹانگ پر برفانی پہاڑوں پر اسکینگ کر کے دنیا کو انگشت بدانداں کردیا۔ انشا سنہ 2005 کے ہولناک زلزلے میں اپنی ایک ٹانگ گنوا بیٹھی تھی۔

پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان ثنا میر ایک روزہ میچز میں 100 وکٹیں حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون کرکٹر بن گئیں۔

اسی ماہ پاکستانی نژاد حبہ رحمانی نے ناسا میں راکٹ انجینئر کے فرائض انجام دے کر پاکستانیوں کا سر فخر سے بلند کردیا۔

خواتین کے عالمی دن کے موقع پر شہر قائد میں خواتین کے لیے پہلی بار پیکسی ٹیکسی سروس متعارف کروائی گئی جس میں خاتون ڈرائیورز تھیں اور یہ صرف خواتین مسافروں کے لیے مختص کی گئیں۔

وادی ہنزہ سے تعلق رکھنے والی آمنہ ضمیر گلگت بلتستان کی پہلی خاتون سول جج بن گئیں۔

گوگل کے اشتراک سے شروع ہونے والے بلیک باکس انٹر پرینیور شپ پروگرام کے لیے پاکستانی نژاد برطانوی خاتون ثنا فاروق کو منتخب کرلیا گیا۔

پاکستانی نژاد کینیڈین خاتون سبرینہ رحمٰن کو کینیڈا کے بہترین ماہر تعلیم کے اعزاز سے نوازا گیا۔

صوبہ خیبر پختونخواہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون سب انسپکٹر رضوانہ حمید کو پشاور سرکل میں اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) تعینات کر دیا گیا۔

خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والی عظمیٰ یوسف 7 ہزار 27 میٹر بلند اسپانٹک چوٹی سر کرنے والی پہلی خاتون کوہ پیما بن گئیں۔

صحرائے تھر میں جاری کول پاور پلانٹ کے تعمیراتی کام کے لیے تھر کی خواتین کو ہیوی ڈمپرز چلانے کی تربیت دی گئی۔ 2 ماہ کی تربیت کے بعد یہ خواتین میدان عمل میں آئیں اور انہوں نے پہلی بار ہیوی ڈمپرز چلا کر تاریخ قائم کردی۔

صوبہ خیبر پختونخواہ کی سماجی کارکن گلالئی اسماعیل نے ایک اور بین الاقوامی اعزاز آنا پولیتکو فسکایا ایوارڈ اپنے نام کرلیا۔

پہلی بار پاکستانی نژاد خاتون شبنم چوہدری کو برطانیہ کی اسکاٹ لینڈ یارڈ میں تفتیشی سپریٹنڈنٹ مقرر کردیا گیا۔

دنیا بھر کی خواتین بھی پیچھے نہ رہیں

پاکستان کے علاوہ بھی دنیا کے تمام خطوں میں بلند حوصلہ خواتین نے اپنی ہمت اور جدوجہد سے کوئی نہ کوئی کارنامہ سرانجام دے کر اپنی اہمیت منوائی۔

رواں برس عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں پہلی بار افغانستان سے تعلق رکھنے والی خواتین کے آرکسٹرا زہرا نے اپنے فن کا مظاہرہ کر کے تمام حاضرین کو مبہوت کردیا۔

دبئی کی شہزادی موزہ المکتوم شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون پائلٹ بن گئیں۔

برطانیہ کی میٹرو پولیٹن پولیس میں 188 سال بعد پہلی بار خاتون چیف پولیس کمشنر کو تعینات کردیا گیا۔

یوکرین سے تعلق رکھنے والی الیگزینڈرا کیوٹس نامی ایک معذور ماڈل نے پہلی بار ریمپ پر وہیل چیئر کے ساتھ کیٹ واک کر کے ماڈلنگ کے لیے قائم آئیڈیل ماڈل کا تصور اپنی وہیل چیئر کے پہیوں تلے کچل ڈالا۔

امریکا کی نوعمر مسلمان باکسر عمایہ ظفر کی طویل جدوجہد کے بعد بالآخر اسے امریکی باکسنگ ایسوسی ایشن نے باحجاب ہو کر کھیل میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔

شام سے ہجرت کے دوران اپنی جان جوکھم میں ڈال کر دیگر افراد کی جان بچانے والی 19 سالہ یسریٰ ماردینی کو اقوام متحدہ کا خیر سگالی سفیر مقرر کردیا گیا۔

افغانستان میں پہلی بار ایک نئے ٹی وی چینل پر کام شروع کیا گیا جس کا زیادہ تر عملہ خواتین پر مشتمل ہے۔ زن (خواتین) ٹی وی افغان معاشرے کی روایتی سوچ کے برعکس صرف خواتین کے لیے قائم کیا جارہا ہے۔

شامی فوج میں پہلی بار بریگیڈیئر جنرل کے عہدے پر ایک خاتون کو تعینات کردیا گیا۔ وہ پہلی خاتون ہیں جو فوج کے اس اعلیٰ عہدے تک پہنچی ہیں۔

مصر کے النور والعمل (روشنی اور امید) نامی 44 نابینا خواتین پر مشتمل آرکسٹرا نے اپنی معذوری کو پچھاڑ کر جدوجہد کی نئی مثال قائم کی۔

اینی دیویا نامی بھارتی خاتون صرف 30 سال کی عمر میں بوئنگ 777 طیارہ اڑانے والی دنیا کی کم عمر ترین پائلٹ بن گئیں۔

شمالی افریقی ملک تیونس میں خواتین پر تشدد کے خلاف تاریخی قانون منظور کرلیا گیا۔ مذکورہ قانون میں خواتین پر تشدد کی جدید اور وسیع تر تعریف کو استعمال کیا گیا جس کے تحت خواتین کے خلاف معاشی، جنسی، سیاسی اور نفسیاتی تشدد کو بھی صنفی تشدد کی قسم قرار دے کر قابل گرفت عمل قرار دیا گیا۔

تیونس میں اس نئے قانون کی منظوری کے بعد اس سے قبل رائج کثرت ازدواج کا قانون بھی کالعدم ہوگیا جس کی وجہ سے ملک میں لڑکیوں کی کم عمری کی شادی کا رجحان فروغ پارہا تھا۔

امریکی خلاباز پیگی وٹسن نے دنیا کی معمر ترین خاتون خلا باز ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔ یہی نہیں وہ خلا میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والی پہلی خاتون خلا باز بھی بن گئیں۔

سنگاپور کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون حلیمہ یعقوب کو صدر منتخب کرلیا گیا۔ حلیمہ اس سے قبل پارلیمنٹ کی اسپیکر بھی رہ چکی ہیں۔

پولینڈ میں پہلی بار دنیا بھر کی معذور حسیناؤں کا مقابلہ حسن منعقد ہوا جس میں روسی دوشیزہ الیگزینڈرا پہلی مس وہیل چیئر ورلڈ بن گئیں۔

ڈبلیو ڈبلیو ای کی جانب سے پہلی بارعرب خاتون ریسلر شاہدہ بسیسو کے ساتھ معاہدہ کرلیا گیا۔

سعودی عرب کے لیے بھی تبدیلی کا سال

سال 2017 سعودی عرب کے لیے بھی تبدیلی کا سال رہا۔ یہ تبدیلی اس وقت دیکھنے میں آئی جب سعودی شاہی خاندان کے ولی عہد محمد بن سلمان نے اعلان کیا کہ سعودی عرب کی کمزور ہوتی معیشت کو بچانے کے لیے ہمیں خواتین کو معاشی عمل کا حصہ بنانا ہوگا اور ملک کو جدید دنیا کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہوگا۔

اس تبدیلی کا باقاعدہ آغاز اس وقت ہوا جب جنوری میں سعودی خواتین گلوکاروں کے ایک گروپ کی میوزک ویڈیو سامنے آئی جس میں انہوں نے ملک میں رائج ’سرپرستی نظام‘ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

فروری میں سعودی عرب کے 2 اہم کاروباری اداروں کے سربراہان کے عہدے پر خواتین کو فائز کیا گیا۔

ستمبر میں سعودی فرماں رواں شاہ سلمان بن عبد العزیز نے بالآخر خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت دے دی۔

مدینہ منورہ کی بلدیاتی حکومت نے خواتین کی خود مختار شہری کونسل کے قیام کا اعلان کردیا۔

دسمبر میں سعودی عرب میں خواتین کو گاڑی کے بعد ٹرک اور موٹرسائیکل چلانے کی اجازت دینے کا بھی اعلان کردیا گیا۔

اسی روز پیٹرولنگ اور چیکنگ کے لیے خواتین پولیس اہلکار بھرتی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

چند روز قبل سعودی عرب میں پہلی بار خاتون سفیر کی تعیناتی کی گئی جنہیں بیلجیئم حکومت کی جانب سے منتخب کیا گیا۔

دنیا کو ہلا دینے والا جنسی اسکینڈل

رواں سال اکتوبر میں ہالی ووڈ کے معروف ہدایتکار ہاروی وائنسٹن پر 22 معروف اداکاراؤں بشمول انجلینا جولی نے جنسی ہراسمنٹ کا الزام عائد کیا۔ یہ ایسا الزام تھا جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور ہالی ووڈ میں بھی ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا۔

ہالی ووڈ اداکاراؤں کے اس الزام کے بعد ہاروی وائنسٹن کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

ہاروی سے منسلک کئی کمپنیوں نے اس سے لاتعلقی کا اعلان کردیا جبکہ اسے آسکر اور بافٹا ایوارڈز کی جیوری کی رکنیت سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔

لیکن یہ سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوا۔ ہاروی وائنسٹن کے بعد یکے بعد دیگرے کئی افراد بھی اسی الزام کی زد میں آئے اور اداکاراؤں اور عام خواتین نے کئی معروف ناموں پر اپنے ساتھ جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا۔

اس ضمن میں ہالی ووڈ ریمبو سلویسٹر اسٹالون کا نام بھی سامنے آیا جن پر ایک مداح نے الزام عائد کیا کہ انہوں نے اپنے کیرئیر کے عروج میں اپنے گارڈ کے ساتھ مل کر انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا۔

ان تمام افراد کے خلاف تحقیقات اور ان کے نتائج سامنے آنے ابھی باقی ہیں، تاہم اس دوران جنسی ہراسمنٹ کے خلاف مزاحمت کا ایک طوفان پوری دنیا میں کھڑا ہوچکا تھا جس کا آغاز ٹوئٹر پر ’می ٹو‘ نامی ہیش ٹیگ مہم سے شروع ہوا۔

اس ہیش ٹیگ کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان سمیت دنیا بھر کی خواتین نے اپنے ساتھ ہونے والی ہراسمنٹ کے تلخ تجربات بیان کیے اور ان کے خلاف آواز اٹھائی۔

مزید پڑھیں: ہراسمنٹ کے بارے میں پاکستانی خواتین کیا کہتی ہیں؟

مندرجہ بالا واقعات کو دیکھتے ہوئے اگر کہا جائے کہ سنہ 2017 خواتین کے لیے تبدیلیوں کا سال ثابت ہوا تو غلط نہ ہوگا۔ یہ کہنا ناممکن ہے کہ آئندہ آنے والے سالوں میں خواتین کے لیے مزید آسانیاں اور سازگار حالات پیدا ہوسکیں گے جس کے بعد وہ بھرپور طور پر اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرسکیں گی۔

Comments

- Advertisement -