تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

معروف شاعر محسن نقوی کی آج 24 ویں برسی منائی جارہی ہے

آج اردو زبان کے معروف غزل گو اور سلام گو شاعر محسن نقوی کی 24 ویں برسی منائی جارہی ہے، جن کے کلام میں انسانی رویوں کے رنگ جھلکتے ہیں۔

محسن نقوی 5 مئی 1947 کو ڈیرہ غازی خان کے محلّے سادات میں پیدا ہوئے تھے، ان کا مکمل نام سید غلام عباس نقوی تھا شعر کہنے کے لئے محسن بطور تخلص استعمال کرتے تھے۔

انہوں نے بچپن سے دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ مذہبی تعلیم کی طرف بھی بے حد توجہ دی اور مسجد کے ساتھ ساتھ گھر میں بھی قرآن مجید کی تلاوت اور ناظرہ پر توجہ دیتے تھے۔

محسن نقوی شہید نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے اردو میں ایم اے کیا اور انہیں ایام میں آپ کی شاعری کا پہلا مجموعہ بند قبا شائع ہوا۔

محسن نقوی اپنے 6 بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے اور انہوں نے اپنی پہلی غزل میٹرک کے دوران کہی۔

محسن نقوی ڈیرہ غازی کے ہفت روزہ شمارے ہلال میں کالم بھی لکھا کرتے تھے جبکہ ملتان سے شائع ہونے والے روزنامہ ’’امروز‘‘ میں بھی کالم نگار کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔

محسن نقوی گورنمنٹ کالج ڈیرہ غازی خاں کے مجلہ ‘الغازی’ کے مدیر اور کالج کی یونین کے نائب صدر بھی تھے۔

جب انہوں نے ‘فکر جدید’ نمبر شائع کیا تو ادبی حلقوں میں تہلکہ مچ گیا اور پاکستان بھر کے ادبی حلقوں میں محسن نقوی کا نام پہنچ گیا اور کالج میں بھی ان کے ادبی قد کاٹھ میں بے حد اضافہ ہوگیا۔

کالج کے تمام پروفیسر محسن نقوی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔

محسن نقوی شہید نے سنہ 1979 میں پاکستان پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں باقاعدہ شمولیت اختیار کرکے سیاست میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔

محسن نقوی شہید کا پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماوں میں شمار ہوتا تھا.

انہوں نے پاکستان کی سابقہ وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کے لیے ایک نظم ‘یااللہ یارسول ، بے نظیر بے قصور’ لکھی تھی۔

محسن نقوی کے اردو اشعار کے مجموعوں میں "عذابِ دید، خَیمۂِ جاں، برگِ صِحرا، بندِ قبا، مَوجِ ادراک، طُلُوعِ اشک، فُراتِ فکر، ریزۂِ حرف، رختِ شب، رِدائے خواب، حقِ ایلیا” شامل ہیں۔

اردو شاعری میں محسن نقوی کی حیثیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن مرثیہ ان کا خاص موضوع تھا۔

معروف شاعر محسن نقوی کو 1994ء میں انہیں صدراتی تمغہ برائے حسن کارکردگی (پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ) سے نوازا گیا تھا۔

پندرہ جنوری 1996 کی ایک شام اس نامور شاعر محسن نقوی کو نامعلوم دہشت گردوں نے اپنی گولیوں کا نشانہ بنا کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہم سے جدا کرکے ہمیں ایسا کرب دیا جو کبھی بھی کم نہ ہوسکے گا۔

محسن نقوی نے نامعلوم دہشت گردوں کے حملے میں زخمی ہونے کے بعد آخری شعر یہ کہے تھے۔

لے زندگی کا خمس علی کے غلام سے

اے موت آ ضرور مگر احترام سے

عاشق ہوں اگر ذرا بھی اذیت ہوئی مجھے

شکوہ کروں گا تیرا میں اپنے امام سے

Comments

- Advertisement -