قاہرہ: مصر میں لاشوں کو حنوط کرنے والی ڈھائی ہزار سال پرانی ورکشاپ میں سے جانوروں کی ممیوں کے ساتھ ایک پراسرار ماسک بھی دریافت ہوا تھا، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انسانی تاریخ میں اپنی نوعیت کی دوسری دریافت ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس سقارہ کے قدیم قبرستان کے نواح میں ایک ورکشاپ دریافت ہوا تھا جس میں کتے، بلیاں، مگرمچھ اور شیر سمیت متعدد حشرات الارض کو بھی حنوط کیا گیا تھا، دریافت ہونے والی یہ ممیاں ڈھائی ہزار سال قدیم قرار دی گئی تھیں۔
ورکشاپ سے 70 سے زائد لکڑی اور تانبے کی ممیاں بھی درست حالت میں ملیں، ماہرین آثار قدیمہ نے ان ممیوں کو دنیا کی سب سے زیادہ حنوط شدہ جانوروں کی باقیات قرار دیا۔ یہ ورکشاپ قدیم زمانے کے فرعونوں اور امرا کی لاشوں کو حنوط کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی جو عجائبات عالم میں شمار ہونے والے اہرام مصر کے قریب ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نئی معلومات کے لیے ایک خزانے سے کم نہیں ہے۔
زیر زمین بنائی جانے والی ورکشاپ میں لاشوں کو حنوط کر کے کئی چھوٹے چھوٹے کمروں کی طرح کی قبروں میں دفنایا جاتا تھا، آرکیالوجی کے ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ اس دریافت سے ہزاروں سال قبل کے حالات سے متعلق زیادہ تفصیل سے جان کاری مل سکے گی۔
جرمن اور مصری ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دارالتحنط میں 2500 سال پہلے انسانی لاشوں کا تحنط بھی ہوتا تھا اور تدفین بھی ہوتی تھی۔ ماہرین کو یہاں سے حنوط شدہ لاشیں، لکڑی کے تابوت اور پتھر پر کھدائی کر کے بنائے گئے وہ بڑے بڑے چوکور چیمبر بھی ملے ہیں، جن میں سے ہر ایک میں کوئی حنوط شدہ لاش یا ’ممی‘ رکھی جاتی تھی۔
زمانۂ قدیم کے مصری باشندے لاشوں کو ہزاروں سال تک محفوظ رکھنے کے لیے ان پر کس کس طرح کے تیل یا دیگر مادوں کی مالش کرتے تھے، ماہرین کو اس سلسلے میں نئی معلومات ملنے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ ورکشاپ سے سینکڑوں کی تعداد میں چھوٹے چھوٹے مجمسے، مرتبان اور دیگر برتن بھی ملے ہیں، جو زیر زمین چیمبرز میں لاش کو حنوط کرنے کے عمل میں استعمال ہوتے تھے۔
ورکشاپ سے چاندی سے بنا ہوا ایک ماسک بھی ملا، یہ اپنی نوعیت کی دوسری بڑی دریافت ہے، کیا اس ماسک سے کوئی پراسراریت جڑی ہے، اس سلسلے میں ماہرین نے کا کہ کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ماسک کو ماہرین نے ڈیتھ ماسک کہا ہے۔