تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

‘اسپیکر قومی اسمبلی نے آئینی ذمہ داری پوری نہیں کی’

اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو لکھے گئے خط میں آئینی ذمے داریاں پوری نہ کرنے کا شکوہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے نام خط لکھا، خط کا متن میں کہا گیا کہ اپوزیشن کی جانب سے 8مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی، ارکان کو فوری عدم اعتماد کے نوٹسز ملنے چاہیے تھے مگر ایسا نہیں ہوا، چند اراکین کو 19مارچ کو نوٹسز کی کاپی ملی۔

شہباز شریف نے خط میں لکھا کہ آئین کے مطابق عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کے 14 دن میں اجلاس طلب کرنا اسپیکر کی ذمہ داری تھی، مگر آپ نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کی۔

ادھر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سیکریٹری داخلہ ، ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اور آئی جی اسلام آباد کے نام بھی خط لکھا ہے، مذکورہ خط 24مارچ کو لکھا گیا، خط کے متن میں کہا گیا کہ اپوزیشن نے8مارچ کو تحریک عدم اعتماد پارلیمنٹ میں جمع کرائی، اسی دن قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنےکیلئےریکوزیشن بھی جمع کرائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ہار جیت اللہ کے ہاتھ میں ہے ، آپ دیکھیں گے کہ ہم کیا کرتے ہیں، بلاول بھٹو

شہباز شریف نے اپنے خط میں موقف اپنایا کہ تحریک عدم سے متعلق قومی اسمبلی کا اجلاس بلانےکیلئےآئین وقانون واضح ہے جبکہ ہر رکن قومی اسمبلی کاحق ہےکہ وہ اجلاس میں شریک ہو سکے مگر وزیراعظم، وفاقی وزرا،مشیران نے ارکان کو روکنےسےمتعلق بیان دیئے۔

اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ اس ضمن میں غیر پارلیمانی زبان بھی استعمال کی جا رہی ہے، وزیراعظم نےجلسے میں اپوزیشن لیڈر کو دھمکی بھی دی کہ انہیں دیکھ لونگا، وزیر اعظم نےڈی چوک پر10لاکھ لوگ اکٹھےکرنےکابیان دےرکھاہے،وزیراعظم نےکہا کہ ارکان قومی اسمبلی کو ان لوگوں کے درمیان سےگزرکرجاناہوگا، اس سلسلے میں خون ریزی کا خطرہ ہے۔

Comments

- Advertisement -