تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

بڑھتی طلب اور سپلائی کی قلت، تیل کی قیمتیں کتنی بلند ہوں گی؟

تیل کی قیمت تین برس میں بلند ترین سطح پر پہنچ کر فی بیرل تقریباً 80 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق برینٹ کروڈ جسے تیل کی عالمی قیمتوں کا معیار سمجھا جاتا ہے کی قیمت 79.6 ڈالر ریکارڈ کی گئی جوکہ گذشتہ سال کی نسبت نوے فیصد زیادہ ہے۔

تجزیہ کاروں نے پیش گوئی ہے کہ مستقبل میں بھی تیل کی طلب میں اضافہ ہوگا کیونکہ عالمی معیشت کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے نقصانات سے تیزی سے باہر نکل رہی ہے۔

امریکی بینک گولڈ مین ساکس میں کام کرنے والے ایک تجزیہ کار ڈیمین کرولین کا کہنا ہے کہ ’تیل کی موجودہ طلب اور رسد کا خسارہ ہماری توقع سے بڑھ کر ہے، حقیقت یہ ہے کہ عالمی سطح پر تیل کی طلب کرونا وائرس کے ڈیلٹا ویرینٹ کے اثرات سے تیزی سے بحال ہو رہی ہے۔

گولڈ مین ساکس نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں سال کے آخر تک تیل کی فی بیرل قیمت میں مزید 10 ڈالر اضافے کی توقع ہے، جس کے بعد خام تیل کی قیمت 90 ڈالر تک چلی جائے گی۔

امریکی انویسٹمنٹ بینک جے پی مورگن کے کرسٹن مالک نے پیش گوئی کی کہ رواں سال کے آخر تک تیل کی فی بیرل قیمت 100 ڈالر پہنچے گی کیونکہ تمام اشیا کی قیمتیں’سُپر سائیکل‘ سے گزرتی ہیں، یہ وہ وقت ہوتا ہے جب کسی چیز کی طلب میں اضافہ ہوتا رہتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ’تیل کا سُپر سائیکل اس وقت چل رہا ہے۔

دنیا بھر میں اقتصادی صورتحال کی بحالی کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں بہتری آئی ہے۔ لیکن اس کی وجہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کے گروپ، اوپیک پلس، کا لیا گیا ایکشن بھی ہے۔

دسمبر 2022 تک ہر مہینے اضافی چار لاکھ بیرل کی اجازت دے کر اوپیک پلس نے تیل کی رسد میں کٹوتی کم کرنا شروع کردی ہے۔ تاہم گولڈمین ساکس بینک کا کہنا ہے کہ تیل کی منڈی 2023 میں ایک بار پھر ’اسٹرکچرل خسارے‘ میں ہوگی، یہ اس وقت ہوگا جب تیل کی طلب اس کی رسد سے زیادہ ہوجائے گی اور سرمایہ کاری میں کمی رہے گی۔

اوپیک پلس نے تیل کی سپلائی کے کوٹے میں اضافہ تو کیا ہے لیکن کچھ بڑے پیمانے پر کام کرنے والے پروڈیوسرز کو عالمی منڈی کی ضروریات پوری کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے، حالیہ اضافے سے اوپیک پلس میں سب سے زیادہ اضافی صلاحیت رکھنے والے ملک سعودی عرب کو تیل کی قیمتوں اور پیداوار میں اضافے سے ممکنہ طور پر سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔

دوسری جانب، یورپ اور دیگر جگہوں پر گیس کی قلت سے بھی تیل کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے، گولڈ مین ساکس کے مطابق سردیوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے کیونکہ گیس کی قلت کے باعث تیل سے چلنے والی بجلی کی پیداوار بڑھے گی۔

اوپیک پلس کے اگلے اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا ہر مہینے طے شدہ اضافی چار لاکھ بیرل فراہم کیے جائیں۔ اگر قیمتوں میں اضافہ جاری رہا تو اوپیک پلس تذبذب کا شکار ہوجائے گا۔

Comments

- Advertisement -