تازہ ترین

’اس رمضان ملک کیلیے اچھی خبریں آئیں گی‘

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ...

سپریم کورٹ نے فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کر دی

سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی میں انتخابات...

شمالی وزیرستان : سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں میں جھڑپ، ایک جوان شہید

شمالی وزیرستان : سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے...

‘پردے کے پیچھے بیٹھ کرکام کرتا ہوں ‘، وزیراعلیٰ پنجاب کا تہلکہ خیز انٹرویو

لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے غیر ملکی میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو میں اہم رازوں سے پردہ اٹھادیا۔

تفصیلات کے مطابق عثمان بزدار نے بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ مجھ پر اعتماد کیا، مشکل صورتحال میں خوداستعفیٰ پیش نہ کرتاتو وہ اپناحق ادا نہ کر سکتے، یہی کوشش کی کہ قربانی دینی ہے تو سب سے پہلے میں تیار ہوں، یہاں تو پل پل حالات تبدیل ہو رہے ہیںم مگر سیاست میں ایساہوتا ہے

عثمان بزدار نے بتایا کہ وزیر اعظم کو ایک میٹنگ میں کہا وہ جوفیصلہ کرینگے میں عمل کروں گا، عمران خان کہیں گے بیٹھ جائیں تو ہم سیاست میں نظر نہیں آئیں گے، جو پارٹی فیصلہ کرے گی جہاں کہے گی میں حاضر ہوں۔

بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ میں عہدے لینے کا شوق نہیں رکھتا اور نہ ہی کبھی وزارت اعلیٰ کی خواہش ظاہر کی، اب جو پارٹی فیصلہ کرے گی جہاں کہے گی میں حاضر ہوں۔پنجاب اسمبلی کے منحرف ارکان سے متعلق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ کسی نے میرے خلاف بات کی یا کچھ کہا تو مجھےکسی سے کوئی گلہ نہیں، چاہتا تو دستخط سے انہیں نکال بھی سکتا تھا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا جو کہتے ہیں کہ مائنس بزدار! ان کی گاڑی پر جھنڈا میرے دستخط سے ہی لگا ۔

وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے یہ بھی کہا کہ ہر کسی کا اپنا مزاج ہے میرا مزاج نہیں کہ میں بدتمیزی کروں، میں مختلف ہوں، میری عادت ہے کہ میں خاموشی سے پردے کے پیچھے بیٹھ کر کام کرتا ہوں۔

بی سی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں انہوں نے اعتراف کیا کہ لوگوں کو ہم وہ دکھا ہی نہیں سکے جو کام ہم نے کیے، یہ ہماری کمی رہی، اگر میں یہ کہوں کہ آپ میرے پچھلے ساڑھے تین سال کے دور کا پچھلے دس سال سے موازنہ کریں تو ہم نے زیادہ کام کیا۔

واضح رہے کہ عثمان بزدار نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنا استعفیٰ گورنر پنجاب چوہدری سرور کو بھجوادیا ہے اور اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران گورنر پنجاب کو اس پر فیصلہ کرنا ہے۔

Comments