تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

سعودی عرب ملازمتی پابندیاں، غیرملکیوں پر مزید 41 پیشوں کے دروازے بند

ریاض: سعودی عرب کی حکومت نےغیر ملکیوں کو ملازمت دینے کے معاملے پر مزید سختی کرتے ہوئے 41 شعبوں کی ملازمتیں صرف مقامی شہریوں کے لیے مختص کردیں جس کا اطلاق یکم جنوری سے ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر محنت اور سماجی ترقی احمد الراجحی نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کی جس میں انہیں نے حکومت کی جانب سے منظور ہونے والی پالیسی کا اعلان کیا۔

سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ سیاحت اور غیر منافع بخش شعبوں میں 41 اقسام کی ملازمتیں صرف سعودی شہریوں کے لیے مختص کردی گئی ہیں، اب غیر ملکی شہری مذکورہ پوزیشنز پر کام کرنے کے مجاز نہیں ہوں گے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب، ملازمتی پابندیاں،غیر ملکیوں پر مزید 12 پیشوں کے دروازے بند

اُن کا کہنا تھا کہ ‘مذکورہ پیشوں اور شعبوں کا تعلق مراکز، داخلی و تجارتی بازار، سول اداروں، ریستورنٹ اور سیاحت سے ہے‘۔ وزیر سماجی ترقی کا کہنا تھا کہ مدینہ میں بھی داخلی اور کمرشل بازاروں میں صرف سعودی شہریوں بشمول خواتین کو ملازمت کی اجازت ہوگی۔

اُن کا کہنا تھا کہ اب غیر ملکی ڈرائیور، سیکیورٹی اہلکار، صارفین کی خدمات پر مامور مینیجر، انتظامی مینیجر (ایڈمن)، مارکیٹینگ، سیلز نمائندگان، انسانی وسائل کے مینیجر کی پوزیشنز پر کام نہیں کرسکیں گے۔

سعودی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر کسی ادارے نے غیر ملکی شہری کو ملازمت دی تو کہ قانون کے خلاف ہوگی، ضابطے کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنی یا ادارے پر تاحیات پابندی عائرد کردی جائے گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: غیرملکی تارکین کو شاپنگ مالز میں نوکریاں نہ دی جائیں، سعودی حکومت

یاد رہے کہ سعودی حکومت نے گزشتہ برس غیر ملکیوں کو ملازمت دینے کے حوالے سے سخت پالیسی متعارف کرائی تھی جس کے بعد مختلف شاپنگ مالز اور دیگر اداروں میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کو فوری طور پر مملکت چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔

سعودی فلاحی تنظیم کے مطابق سال 2017 کے اختتام پر مختلف محکموں اور شعبوں میں کام کرنے والے غیر ملکی ملازمین کی تعداد کم ہوکر 79 لاکھ تک پہنچ گئی تھی جبکہ 2016 میں یہ تعداد 84 لاکھ 90 ہزار تھی۔

Comments

- Advertisement -