تازہ ترین

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

سیلفی کا جنون ہر سال 43 افراد کی جان لے لیتا ہے

دبئی: سیلفی کے جنون نے پوری دنیا میں لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تاہم بعض مرتبہ خطرناک نوعیت کی تصاویر اور ویڈیوز ان شوقین حضرات کو مہنگی پڑ جاتی ہے اور ان کا اقدام خودکشی کے مترادف ہوجاتا ہے۔

حال ہی میں جاری اعدادوشمار کے مطابق سیلفی کے سبب جان کی بازی ہار جانے والے افراد کی تعداد میں اضافے کا انکشاف ہوا ہے، اس حوالے سے تحقیقاتی مطالعے کے مطابق اکتوبر 2011 سے نومبر 2017 تک 259 افراد سیلفی لیتے ہوئے موت کے منہ میں چلے گئے جو سالانہ اوسطاً 43 افراد بنتے ہیں۔

سیلفی کے دوران موت کے نمایاں ترین اسباب میں ڈوبنا یا اونچی جگہ سے گرنا سرفہرست ہے، تحقیق کے مطابق قاتل سیلفی کی دوڑ مرد خواتین پر برتری رکھتے ہیں، سیلفی سے ہونے والی ہر دس اموات میں سے سات مرد ہوتے ہیں اور یہ تناسب 73 فیصد کے قریب بنتا ہے۔

سیلفی لیتے ہوئے زندگی کی بازی ہار دینے والوں میں پچاس فیصد افراد کی عمریں 20 سے 29 سال کے درمیان ہوتی ہیں جبکہ 36 فیصد افراد کی عمر 10 سے 19 سال بتائی گئی ہے۔

اس کے مقابل تحقیقی مطالعے میں شریک سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں بالخصوص خطرناک مقامات پر سیلفی کی ممانعت کے زون بنائے جائیں تاکہ اس نوعیت کی ذاتی تصاویر کے سبب واقع ہونے والی اموات کو روکا جاسکے۔

تحقیق میں شامل محقق اگام پنسال کا کہنا ہے کہ سیلفی کا لینا بذات خود خطرناک نہیں تاہم اس کو لیتے ہوئے انسانی برتاؤ وہ اصل چہرہ ہے، انہوں نے واضح کیا کہ لوگوں کو خطرات سے بھرپور انداز و اطوار سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔

سیلفی سے زیادہ تر اموات جن ممالک میں ہوتی ہیں ان میں بھارت سرفہرست ہے، بھارت کے شہر گووا میں سیلفی لیتے ہوئے زیادہ تر افراد موت کے منہ میں چلے گئے اس کے بعد روس، امریکا اور پھر پاکستان ہیں۔

Comments

- Advertisement -