تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

نام وَر شاعر، نظمانے کے موجد محسن بھوپالی کی برسی

معروف شاعر محسن بھوپالی 17 جنوری 2007ء کو دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔ ان کا اصل نام عبدالرّحمٰن تھا جن کا خاندان تقسیمِ ہند کے بعد بھوپال سے ہجرت کرکے پاکستان کے شہر لاڑکانہ میں سکونت پذیر ہوا۔

29 ستمبر 1932ء میں پیدا ہونے والے محسن بھوپالی نے کراچی کے این ای ڈی انجینئرنگ کالج سے سول انجینئرنگ میں ڈپلوما کورس کے بعد حکومتِ‌ سندھ کے محکمہ تعمیرات میں‌ ملازمت حاصل کی۔ اسی دوران جامعہ کراچی سے اردو میں ایم اے کیا۔

محسن بھوپالی نے 1948ء میں شاعری کا آغاز کیا۔ وہ اپنے ہم عصر شعرا میں اپنی فکر اور شعری اسلوب کے سبب پہچان بناتے چلے گئے۔ انھوں نے اردو ادب کو اپنی تخلیقات کے علاوہ ایک صنفِ سخن نظمانے بھی دی۔ ان کے شعری مجموعوں میں‌ شکستِ شب، جستہ جستہ، نظمانے، ماجرا، گردِ مسافت شامل ہیں‌جب کہ قومی یک جہتی میں ادب کا کردار، حیرتوں کی سرزمین، جاپان کے چار عظیم شاعر بھی ان کی تصانیف ہیں۔

محسن بھوپالی کے اوّلین شعری مجموعے کی تقریبِ رونمائی حیدرآباد سندھ میں منعقد ہوئی جس کی صدارت زیڈ اے بخاری نے انجام دی۔ محسن بھوپالی اردو کے ایک مقبول شاعر تھے جن کے کئی قطعات اور اشعار ضرب المثل کا درجہ رکھتے ہیں۔

ان کا یہ شعر آج بھی تحریر سے تقریر تک خیالاتِ پریشاں کو سمیٹنے اور حالاتِ سیاست پر تبصرہ کرنے کے لیے لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔

نیرنگیٔ سیاستِ دوراں تو دیکھیے
منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے

محسن بھوپالی کراچی میں پاپوش نگر کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

Comments

- Advertisement -