گرمیوں میں درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے کار ایئر کنڈیشنر کا استعمال ضروری ہوجاتا ہے، لیکن انسانی جسم جب گرمی سے ٹھنڈی آب وہوا کی طرف منتقل ہوتا ہے تو اسے نزلہ و زکام جیسی کئی بیماریوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق اگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا جائے تو ایئر کنڈیشنر جسم کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، خصوصاً کورونا وائرس جس طرح پھیلتا ہے ایسی صورت حال میں احتیاط کی جانی چاہیے۔
تحقیق کے مطابق ’حالیہ برسوں کے دوران درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے نے ایئر کنڈیشنر کے بغیر گاڑی میں گھومنا بہت مشکل بنا دیا ہے، لیکن اس کے صحت کے لیے بہت سے نقصانات بھی ہیں۔‘
’اس لیے کہ گاڑی کے اندر ٹھنڈے ماحول سے پھپھوندی اور بیکٹیریا کی نشوونما ہوتی ہے، جب اے سی آن کیا جاتا ہے تو یہ بیکٹیریا اور فنگس ہوا میں پھیلتے ہیں اس سے انفیکشن اور نمونیا کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔‘
کار ایئر کنڈیشنر سے صحت کو درپیش خطرات
تحقیتق میں وضاحت کی گئی ہے کہ انسانی جسم کی فطرت یہ ہے کہ اسے جب زیادہ درجہ حرارت کا سامنا ہوتا ہے تو وہ جسم کو ٹھنڈا کرنے کے لیے پسینہ چھوڑتا ہے، جب انسانی جسم گرمی سے نارمل جگہ کی طرف منتقل ہوتا ہے تو پسینہ آہستہ آہستہ آنا بند ہوجاتا ہے۔
تحقیق میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ایئر کنڈیشنرکی ٹھنڈک الرجی کی بیماریوں، ہڈیوں کے درد کا سبب بن سکتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ایئر کنڈیشنر میں بیکٹیریا موجود ہوتا ہے، جو ہوا میں منتقل ہوتا ہے اور انسان کی سانس کے ذریعے اندر جاتا ہے۔
محققین نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’بوڑھوں، بچوں اور سانس کی بیماریوں یا کمزور قوت مدافعت والے افراد میں اس بیکٹیریا کے اضافے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‘
کار ایئر کنڈیشنر استعمال کرتے ہوئے حفاظتی اقدامات
ایئر کنڈیشنر کے نقصانات سے بچاؤ کے لیے کچھ احتیاطی تدابیر بتائی گئی ہیں جس پر عمل پیرا ہوتے ہوئے کسی بھی بیماری سے بچنا ممکن ہے۔
اے سی کے درجہ حرارت کو 20 ڈگری پر رکھیں، اے سی چلانے سے قبل ایک بار کار کی کھڑکی کا کچھ حصہ کھولیں تاکہ قدرتی ہوا داخل ہو اور ماحول تبدیل ہوسکے۔
محققین نے کار ایئرکنڈیشنر اور اس کے فلٹرز کو صاف کرنے اور موسم گرما کے آغاز میں باقاعدگی سے دیکھ بھال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
عام طور پر سر درد اور جسمانی تکلیف جیسے صحت سے متعلق مسائل سے بچنے کے لیے سرد ہوا کو جسم یا چہرے پر براہ راست نہ پڑنے دینا زیادہ بہتر ہے۔