ایبٹ آباد: جمیعت علما اسلام پاکستان کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم آج اوپر جانے کے بجائے نیچے کی طرف لوٹ رہے ہیں، مغربی ممالک کی دشمنی دہشت گردوں سے نہیں مسلمانوں سے ہے۔
ایبٹ آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے وطن عزیز کے 74سال مکمل کیے، ہمارے بزرگوں نے کامیاب زندگی کے خواب دیکھے تھے، صدیاں گزرنے کے بعد بھی وہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکے، ہم اوپر کی طرف جانے کے بجائے نیچے کی طرف لوٹ رہے ہیں’۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’آج کامیابیوں کو ناکامیوں میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی ہورہی ہے، ملک بنایا تھا تو تین قسم کے تصورات موجود تھے، انگریزسےآزادی حاصل کرنےکامقصد غلام قبول نہیں کرنا تھا، ہندوستان سے الگ ہونے کا فلسفہ یہ بتایا گیا ہماری معیشت آزاد ہوگی اور ہم وسائل کے خود ہی مالک بن جائیں گے‘۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’بھوک پیاس کے علاوہ عام آدمی آج کچھ دیکھنے کےقابل نہیں ہے، زرمبادلہ کے ذخائر قرض ہے جن کو بڑھا کر پیش کیا جارہا ہے، بیرونی قرضوں کی وجہ سے ہم آگے جانے کے بجائے پیچھے کی طرف جارہےہیں‘۔
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’مغرب کی دشمنی دہشت گردوں سے نہیں مسلمانوں سے ہے، ہمارے اکابرین نے پارلیمانی سیاست کے ذریعے آئین بنایا، اس کامیابی کو ناکامی کو بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے’۔
ناصر حسین شاہ اور پی پی ترجمان کا فضل الرحمان کی تقریر پر ردعمل
صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ’فضل الرحمان نے درست کہا کہ پی ڈی ایم کی صفوں میں میر صادق میرجعفر تھے، پیپلزپارٹی نےپی ڈی ایم میں موجود میرصادق اور میرجعفرکو وقت پرپہچان لیا اور راستے جدا کیے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’استعفےاتنےہی اہم تھےتوآپ نےابھی تک کیوں نہیں دیے، کیاجانتے ہیں ن لیگ پنجاب سےمستعفی ہوئی توحکومت گرجائےگی‘۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے ترجمان فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ’پی ڈی ایم کو توڑنےکےبنیادی کردار مولانا خود ہیں، انتظار ہے مولانا اور اتحادی اسمبلیوں سےکب مستعفی ہوتے ہیں، اسمبلیوں سے استعفے دینےسےکٹھ پتلی وزیراعظم مضبوط ہوتے اور اٹھارویں ترمیم ختم ہوجاتی، پیپلزپارٹی نےایل ایف اوکی منظوری جیسی واردات ناکام بنائی‘۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ’2002میں مولانا اسٹیبلشمنٹ سے ساز باز کرکے اپوزیشن لیڈربنے، اب وہ بتائیں کہ انہیں کیا پیش کش ہوئی تھی، 18ویں ترمیم آئین، جمہوریت کیلئےجانوں کی قربانیوں کا ثمر ہے، اس بات کی خوشی ہے کہ پی ڈی ایم توڑنے کے بعد مولانا کو نیب سے نجات مل گئی‘۔