تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

’پی ٹی وی میں پانچ عہدے کس نے دیے، نعمان نیاز مافیا کا حصہ ہے‘

اسلام آباد: پی ٹی وی کے اینکر نعمان نیاز کے سابق اسپیڈ اسٹار کے رویے کی گونج ارکان اسمبلی تک پہنچ گئی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ نعمان نیاز مافیا کا حصہ ہے، فارغ کیا تھا تو واپس پی ٹی وی میں آگیا۔

وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ پورے سوشل میڈیا پر بھی نعمان نیاز کی برطرفی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔وفاقی وزیر علی زیدی کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی میں نعمان نیاز کو پانچ عہدے کس نے اور کیوں دیے۔

واضح رہے کہ پی ٹی وی اسپورٹس چینل کے شو گیم آن ہے میں میزبان نعمان نیاز کی شعیب اختر کے ساتھ بدتمیزی نے گیم آف کردیا۔

اسپورٹس اینکر نعمان نیاز نے بھرے اسٹوڈیو میں ملکی و غیرملکی اسپورٹس تجزیہ کاروں کی موجودگی میں راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر کے ساتھ نازیبا رویہ اپنایا اور شو چھوڑ کر جانے کا کہا۔

شوبز ستارے شعیب اختر کی حمایت میں سامنے آگئے

شعیب اختر نے معاملہ سنبھالنا چاہا اور بات کرنی چاہی لیکن نعمان نیاز بات کاٹ کر بریک پر چلے گئے
بریک سے واپسی کے بعد ماحول بدلا ہوا نظر آیا، شعیب اختر نے غلطی نہ ہونے کے باوجود معذرت خواہانہ رویہ اپنایا مہمانوں سے معذرت کرتے ہوئے پی ٹی وی سے استعفیٰ دینے اور شو چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

شعیب اختر کیساتھ لائیو شو میں میزبان نعمان نیاز کی بدتمیزی پر پی ٹی آئی وزرا اور ارکان نے وزیراطلاعات فواد چوہدری سے فوری ایکشن اور نعمان نیاز کی برطرفی کا مطالبہ کردیا۔

صدرعارف علوی نے بھی نعمان نیاز کے رویے کی مذمت ک، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسدعمر، شبلی فراز، علی محمد خان گورنرسندھ، مشیرخزانہ، بابراعوان، اعجازشاہ، ملک امین اسلم اورشہبازگل نے نعمان نیازکی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔

Comments

- Advertisement -
عبدالقادر
عبدالقادر
عبدالقادر پچھلے 8برس سے اے آر وائی نیوز میں بطور سینئر رپورٹر خدمات انجام دے رہے ہیں، آپ وزیراعظم عمران خان اور حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف سے جڑی خبروں اور سیاسی معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔