مغربی کنارہ: اسرائیلی فوج نے ریاستی دہشت گردی میں مزید 6 فلسطینیوں کو شہید اور 21 کو زخمی کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فورسز کے فلسطینیوں پر مظالم کم نہ ہو سکے، جارحیت پسند فوج نے نہتے فلسطینیوں پر گولیاں برسا دیں۔
الجزیرہ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی علاقے نابلس میں ایک چھاپے کے دوران اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے پانچ فلسطینیوں کے جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
رہائشیوں اور صحافیوں نے الجزیرہ کو تصدیق کی کہ ان میں سے دو افراد 30 سالہ حمدی شرف اور 26 سالہ علی انطار غیر مسلح حجام تھے، جو کام سے گھر جا رہے تھے، اور انھیں اسرائیلی اسپیشل فورسز نے سڑک پر گولی مار کر شہید کر دیا۔
Thousands of Palestinians in Nablus fill the streets to pay their respects to the 5 killed resisting Israeli occupation forces late last night. pic.twitter.com/OD3D27s3gy
— Lowkey (@Lowkey0nline) October 25, 2022
دیگر تین افراد 35 سالہ حمدی قیوم، 31 سالہ وادي الحواۃ، اور 27 سالہ مشعل بغدادی کا تعلق ’عرین الاسود‘ (شیروں کی کچھار) نامی مزاحمتی گروپ سے تھا، جو نابلس کے پرانے شہر میں واقع ہے، نابلس شہر اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کے ایک مرکز کے طور پر سامنے آیا ہے۔
ایک اور فلسطینی قصی التمیمی کو منگل کی صبح وسطی مغربی کنارے میں رام اللہ کے مضافات میں واقع گاؤں نبی صالح میں اسرائیلی فوج کے چھاپے کے خلاف احتجاج کے دوران اہل کاروں پر پتھر پھنکتے ہوئے گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔ وزارت صحت کے ترجمان نے الجزیرہ کو بتایا کہ تمیمی کی عمر محض 19 سال تھی۔
رام اللہ اور نابلس میں قابض فورسز کے خونریز چھاپوں میں متعدد فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
Nablus mourns 5 youths murdered by Israeli forces pic.twitter.com/8L7jVLcSLg
— PALESTINE ONLINE 🇵🇸 (@OnlinePalEng) October 25, 2022
فلسطین ٹی وی کے ایک مقامی صحافی بکر عبدالحق نے الجزیرہ کو بتایا کہ نابلس میں اداسی کی کیفیت ہے، اور سخت کشیدہ ماحول بنا ہوا ہے، مزاحمت کار اگرچہ جوان تھے لیکن اس کے باوجود ان کا بہت احترام کیا جاتا تھا اور ان کی مقبولیت بہت زیادہ تھی۔
رپورٹس کے مطابق مغربی کنارے میں لاکھوں فلسطینیوں نے شہید ہونے والے چھ افراد کے سوگ میں عام ہڑتال کی، تمام شہروں میں اسکول اور دکانیں جلد بند کر دی گئیں۔