تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

دنیا کو بچانے کے لیے کتنے ممالک سنجیدہ؟

نیویارک: دنیا بھر کے درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے گذشتہ برس پیرس میں ہونے والی کلائمٹ چینج کی عالمی کانفرنس میں ایک تاریخی معاہدہ پیش کیا گیا جس میں پاکستان سمیت 195 ممالک نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی صنعتی ترقی عالمی درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد اضافہ نہ کرے۔

اس معاہدے پر 191 ممالک نے دستخط کیے جبکہ 60 ممالک ایسے ہیں جنہوں نے اس معاہدے کی توثیق کردی ہے لیکن اقوام متحدہ کے مطابق ان ممالک کا کاربن گیسوں کے اخراج میں صرف 47 فیصد حصہ ہے۔

paris_accord1

واضح رہے کہ فیکٹریوں سے خارج ہونے والا زہریلا دھواں فضا میں کاربن گیس کی مقدار بڑھا دیتا ہے جس سے نہ صرف ماحول، انسان اور جنگلی حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں بلکہ یہ گیس آسمان میں جا کر عالمی درجہ حرات میں اضافہ کا سبب بھی بن رہی ہے یعنی دنیا کے اکثر ممالک میں موسم گرم ہوگیا ہے۔

ان زہریلی گیسوں جسے گرین ہاؤس گیس بھی کہا جاتا ہے کے اخراج میں سب سے آگے چین اور امریکا ہیں جو معاہدے کے دستخط کنندہ ہیں۔

رواں برس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں 31 مزید ممالک نے اس معاہدے کی توثیق کی ہے جس کے بعد دنیا کو کلائمٹ چینج کے خطرات سے بچانے کی کوششوں کا اعادہ کرنے والے ممالک کی تعداد 60 ہوگئی ہے۔

global-warming-2

اقوام متحدہ کو امید ہے کہ رواں برس مراکش میں جب کلائمٹ چینج کی سالانہ عالمی کانفرنس منعقد ہوگی اس وقت تک تمام دستخط کنندہ ممالک اس معاہدے کی توثیق کر چکے ہوں گے اور دنیا کو بچانے کے لیے عملی کوششوں کا آغاز ہوجائے گا۔

ان کوششوں کے تحت کئی ممالک اپنی توانائی کی ضروریات قدرتی ذرائعوں (سورج، ہوا، پانی) سے پورا کرنے، ماحول دوست بجلی کے آلات متعارف کروانے، ماحول کے لیے نقصان دہ پلاسٹک پر پابندی عائد کرنے، جنگلی حیات اور جنگلات کے تحفظ کرنے، قدرتی ذرائع جیسے گلیشیئر اور جھیلوں، دریاؤں کا تحفظ کرنے اور مختلف آفات سے متاثر ہونے کے خدشے کا شکار آبادیوں کی تربیت جیسے اقدامات کر رہے ہیں۔

رواں برس مراکش میں کلائمٹ چینج کی عالمی کانفرنس میں ان امیر ممالک سے جو کاربن کے اخراج کا سبب بن رہے ہیں، اس بات کا بھی مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ غریب اور گلوبل وارمنگ کے نقصانات کا شکار ممالک کو معاشی طور پر بھی سہارا دیں تاکہ وہ اپنے نقصانات کا ازالہ کرسکیں۔

Comments

- Advertisement -