تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

مگرمچھ کے جبڑے میں جکڑے شخص کی جان کیسے بچی؟

آسٹریلیا میں ایک 60 سالہ شخص نے جیب میں موجود چاقو کی مدد سے خود کو مگرمچھ کے جبڑوں سے چھڑا لیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کے شمالی علاقے کیپ یارک پینسیولا میں مگرمچھ نے کنارے پر موجود شخص پر اچانک حملہ کیا اور گھسیٹ کر دریا میں لے گیا۔

محکمہ جنگلات کے حکام کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی سے حملے کا نشانہ بننے والے شخص کی جیب میں چاقو موجود تھا جو اس نے نکالا اور مگرمچھ کے سر پر مسلسل وار کرتا رہا جس کے بعد مگرمچھ نے اسے چھوڑ دیا تاہم معمر شخص شدید زخمی حالت میں ملا۔

رپورٹ کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والا شخص گزشتہ ہفتے ہوپ ویل میں مچھلیوں کا شکار کرنے گیا تھا اور اسی دوران مگرمچھ نے اس پر حملہ کردیا۔

محکمہ جنگلات کے مطابق انہوں نے فشنگ راڈ سے اسے روکنے کی کوشش لیکن وہ مگرمچھ کے ٹکرانے سے ایک طرف گر گئی، جس پر انہوں نے ایک پودے کو پکڑ کر خود کو دریا سے باہر رکھنے کی کوشش کی تاہم مگرمچھ نے ٹانگوں کے جوتوں والے حصے کو جبڑے میں لے لیا اور پانی میں لے گیا تو اس وقت انہیں یاد آیا کہ ان کی جیب میں چاقو ہے، جو نکال لیا اور تب تک سر پر وار کرتے رہے جب تک چھوڑ نہیں دیا۔

کنارے پر آتے ہی لوگوں کی نظر پڑی جنہوں نے اسپتال پہنچا دیا، جہاں وہ زیرعلاج ہیں۔ محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق ان کی حالت اب کافی بہتر ہے۔

حملے کا نشانہ بننے والے شخص سے بات چیت کرنے والے وائلڈ لائف حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کے جسم پر مگرمچھ کے دانتوں کے نشان موجود ہیں، یہ ایک خوفناک تجربہ تھا جسے وہ کبھی بھلا نہیں سکیں گے۔

رپورٹ کے مطابق کھارے پانیوں میں رہنے والے مگرمچھوں کی تعداد آسٹریلیا میں 1971 سے کافی بڑھی ہے جب ان کو محفوظ نسل قرار دیا گیا تھا جبکہ لوگوں پر ان کے حملوں میں بھی اضافہ ہوا۔

کھارے پانی میں رہنے والے مگرمچھ سات میٹر تک لمبے اور ایک ٹن سے زیادہ وزنی ہو سکتے ہیں اور یہ شمال کے مرطوب علاقوں میں پائے جاتے ہیں، یہاں آنے والے لوگوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ آبی گزرگاہوں سے مناسب فاصلہ رکھیں۔

Comments

- Advertisement -