کراچی: اے پی ایم ایل نے سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کو وطن واپس لانے کا فیصلہ کرلیا۔
صدر آل پاکستان مسلم لیگ افضال صدیقی کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کی صحت کے پیش نظر انہیں پاکستان لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
افضال صدیقی نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت پاکستان کو بھی آگاہ کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر اپنے چک شہزاد فارم ہاؤس میں رہیں گے تو امید ہے وہ جلد صحت یاب ہوجائیں گے جس کی ہمیں امید بھی ہے اور دعا بھی کر رہے ہیں لیکن جہاں تک ان کی صحت کا تعلق ہے تواس وقت زیادہ ٹھیک نہیں ہیں انہیں دعاؤں کی ضرورت ہے۔۔
”پرویز مشرف پاکستان واپس آجائیں تو خوشی ہوگی“
ادھر میجر بابر افتخار نے کہا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی طبیعت بہت خراب ہے، ادارے کا مؤقف ہے کہ پرویز مشرف کو پاکستان واپس آجانا چاہیے، پرویز مشرف کی فیملی سے اسی لیے رابطہ کیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ڈاکٹرز طے کریں گے کہ پرویز مشرف اس حالت میں سفر کر سکتے ہیں یا نہیں، پرویز مشرف کی صحت تشویش ناک ہے پاکستان واپس آ جائیں تو خوشی ہوگی۔
پرویز مشرف نے ذاتی دشمنی نہیں، نواز شریف
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا کہنا تھا کہ میری پرویز مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی یا عنادنہیں، میں نہیں چاہتا اپنوں سے متعلق جو صدمے مجھے سہنا پڑے، وہ کوئی اور سہے۔
کوئی دشمنی نہیں، مشرف واپس آنا چاہیں تو حکومت سہولت فراہم کرے، نواز شریف
ان کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کی صحت کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں، پرویز مشرف واپس آنا چاہیں تو حکومت سہولت فراہم کرے۔