تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

بھارت: 86 سالہ بزرگ خاتون سے زیادتی پر ملک میں غم و غصے کی لہر

نئی دہلی: بھارت میں ایک 86 سالہ بزرگ خاتون سے زیادتی کے واقعے نے پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی، خاتون سے 50 برس کم عمر 30 سالہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مذکورہ ہلا دینے والا واقعہ دارالحکومت نئی دہلی میں پیش آیا جسے ویسے ہی بھارت کے ریپ کیپیٹل کا نام دیا جاتا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ پیر کے روز ایک بزرگ خاتون اپنے گھر کے باہر دودھ والے کا انتظار کر رہی تھیں کہ ایک شخص وہاں آیا، اس نے انہیں کہا کہ دودھ والا آج نہیں آ رہا ہے اور ساتھ ہی کہا کہ وہ انہیں اس جگہ لے جائے گا جہاں دودھ مل رہا ہے۔

مذکورہ شخص بزرگ خاتون کو قریب واقع ایک فارم پر لے گیا اور گھناؤنے فعل کا ارتکاب کیا۔ اس دوران خاتون رو رو کر کہتی رہیں کہ وہ اس کی دادی کی طرح ہیں تاہم ملزم کے کان پر جوں نہ رینگی اور مزاحمت پر اس نے انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

شور شرابے پر مقامی افراد وہاں پہنچ گئے جنہوں نے ملزم کو پکڑ لیا اور بعد ازاں اسے پولیس کے حوالے کردیا۔

ایک مقامی سماجی کارکن کے مطابق وہ 86 سالہ بزرگ خاتون سے مل کر آئی ہیں، ان کے چہرے اور جسم پر زخموں کے نشان ہیں جبکہ وہ سخت صدمے کی حالت میں ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت میں اس وقت خواتین سے زیادتی کے جرائم بھیانک صورت اختیار کر گئے ہیں، نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے مطابق سنہ 2018 میں پولیس نے زیادتی کے 33 ہزار 977 کیسز ریکارڈ کیے جس کا مطلب ہے کہ ہر 15 منٹ میں ایک ریپ۔

تاہم اصل اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہیں کیونکہ بہت سے کیسز رپورٹ ہی نہیں کیے جاتے۔

بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم کا گراف اس قدر بڑھتا جارہا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران کرونا مریضوں کے ساتھ بھی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے، گزشتہ ماہ کووڈ 19 کی مریضہ کو لے کر جانے والی ایمبولینس کے ڈرائیور نے انہیں راستے میں زیادتی کا نشانہ بنایا۔

گزشتہ ماہ ہی گنے کے ایک کھیت میں ایک 13 سالہ لڑکی کو زیادتی کرنے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا اور اس کے اہلخانہ کے مطابق اس کی آنکھیں نکال دی گئی تھیں اور زبان کاٹ دی گئی تھی۔

جولائی میں ایک 6 سالہ بچی کو بھی اغوا کرنے کے بعد اس کے ساتھ زیادتی کی گئی جبکہ اس کی آنکھوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا تاکہ وہ حملہ آوروں کو شناخت نہ کرسکے۔

علاوہ ازیں گزشتہ برس ایک 11 سالہ معذور بچی کو 17 افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، تمام ملزمان رہائشی عمارت کے چوکیدار اور دیگر ملازمین تھے جو سننے کی صلاحیت سے محروم بچی کو جنریٹر روم میں لے گئے اور نشہ آور دوائیں پلانے کے بعد اس کے ساتھ زیادتی کی۔

بھارت میں سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ دلی کو ریپ کیپیٹل کا نام وزیر اعظم نریندر مودی نے اس وقت دیا تھا جب وہ اپنی انتخابی مہم میں مصروف تھے اور انہوں نے زیادتی کا شکار خواتین کو انصاف دلانے کے وعدے کیے تھے۔

تاہم اب وہ اپنا وعدہ فراموش کرچکے ہیں اور یوں لگ رہا ہے کہ خواتین کے خلاف جنسی جرائم کی بے قابو اور ہولناک صورتحال کو حکومتی مشینری قابو کرنے میں ناکام ہے۔

Comments

- Advertisement -