تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

پاکستان اوربھارت نیوکلئیردوڑمیں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں: رپورٹ

اسٹاک ہوم: عالمی ریسرچ انسٹیٹیوٹ برائے امن (سیپری) نے اپنی نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں جہاں دیگر ممالک اپنے ایٹمی اسلحے میں تخفیف کررہے ہیں پاکستان اوربھارت اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے میں اضافہ کررہے ہیں۔

عالمی طاقتیں اپنے ایٹمی اسلحے میں تخفیف کررہی ہیں اورامریکہ اورروس کی جانب سےسن 2010 سے 2015 کے درمیان کی جانے والی واضح تخفیف کے بعد ایٹمی وارہیڈز کی تعداد 22،600سے کم ہوکر18850 رہ گئی ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ اور روس دنیا بھر میں موجود ایٹمی اسلحے میں سے 90 فیصد سے زائد کے مالک ہیں۔


سیپری سے وابستہ محقق شینون کائل کا کہنا ہے کہ دنیا میں ایٹمی اسلحے کی تخفیف میں دلچسپی کا رحجان آجانے کے بعد بھی ایٹمی اسلحے کے حامل ممالک اپنے پروگرامز میں جدت لانا بند نہیں کررہے جس کا واضح مطلب ہے کہ کوئی بھی ملک اپنےاس خطرناک اور قیمتی اثاثے سے دستبردارنہیں ہونا چاہتا۔

ایٹمی اسلحے کے عدم پھیلاؤ کے لئے 1968 میں کئے گئے معاہدے کے تحت ایٹمی ہتھیاروں کے حامل دیگرتین ممالک چین (260 وارہیڈز)، فرانس ( 300 وارہیڈز) اور برطانیہ (215 وارہیڈز) بھی مستقبل میں اپنے ایٹمی پروگرام کو توسیع دینے کے عزائم رکھتے ہیں۔ چین وہ واحد ملک ہے جس کی ایٹمی استعداد میں اضافے کی رفتار انتہائی ’’مدہم‘‘ ہے۔

رپورٹ کے مطابق باقی تین نیوکلئیر ممالک میں پاکستان (100 سے 120 وارہیڈز)، بھارت (90 سے 100 وارہیڈز) جبکہ اسرائیل (80 وارہیڈز) شامل ہیں جو کہ دیگر ممالک کی نسبت کم ذخیرہ ہے، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان اور بھارت مستقل اپنے ایٹمی ذخیرے میں اضافہ کررہے ہیں جبکہ اسرائیل طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی جانچ کرچکا ہے۔

شمالی کوریا کےلئے بھی کہا جاتا ہے کہ اس کے پاس 6 سے لے کر آٹھ تک وارہیڈز موجود ہیں لیکن سیپری کے مطابق ان کے پروگرام میں تکینیکی دشواریاں ہیں۔

پاکستان اوربھارت کی جانب سے ایٹمی ذخیرےکے بارے میں کوئی بھی بات منظرِعام پر نہیں لائی جاتیں ما سوائے میزائل تجربوں کے کچھ بھی عالمی دنیا کے سامنے آشکار نہیں کیا جاتا۔

علاوہ ازیں پانچوں نیوکلئیرطاقتیں اور اقوام متحدہ ایران کے ساتھ مذاکرات میں مشغول ہیں کہ وہ ایٹمی ہتھیارنا تیار کرے اوراس کے بدلے میں ایران پر عائد عالمی پابندیاں بھی ختم کرنے کی پیشکش کی گئی ہے۔ اے ایف پی

Comments

- Advertisement -