تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

کراچی کی سڑکیں شہریوں کو اسپتال پہنچانے کا سبب بننے لگیں

کراچی: صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی یوں تو روشنیوں کا شہر کہلاتا ہے، لیکن اس کی خستہ حال سڑکیں شہریوں کے لیے خطرہ بن چکی ہیں۔ کراچی کی ناہموار، ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکیں شہریوں کو کمر، گردن اور جوڑوں کے درد کا مریض بنانے لگیں۔

شہر قائد کی ٹوٹی پھوٹی خستہ حال سڑکیں جہاں ایک طرف تو شہریوں کے لیے روزانہ اذیت کا باعث بنتی ہیں تو دوسری جانب انہیں دیرپا خطرات کا بھی شکار بنا رہی ہیں۔

یہ ٹوٹی پھوٹی سڑکیں شہریوں کو سر درد، کمر درد اور گردن میں درد شکار بنا رہی ہیں جبکہ ان کی ریڑھ کی ہڈی کے مہرے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

اس حوالے سے اسسٹنٹ پروفیسر آرتھو پیڈک ڈاکٹر اسامہ بن ضیا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سڑکوں پر لگنے والے خطرناک جھٹکے نہ صرف صحت مند شخص کو ہڈیوں کے مسائل میں مبتلا کرسکتے ہیں بلکہ پہلے سے مختلف طبی مسائل کا شکار افراد کو مزید تکلیف کا شکار کرسکتے ہیں۔

ڈاکٹر اسامہ نے کہا کہ کراچی میں متوسط طبقے کی بڑی آبادی موٹر سائیکلوں پر سفر کرتی ہے، ایسے میں اگر کوئی شخص ہڈیوں کی کمزوری کے مرض اوسٹرو پروسس کا شکار ہو یا کمر یا جوڑوں کے درد کا شکار ہو تو اس کی ریڑھ کی ہڈی کے مہرہ کھسکنے (ڈسک سلپ) کا بھی خطرہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی گاڑی یا رکشے میں سفر کریں تو ریڑھ کی ہڈی، پیٹھ اور کندھوں کو بالکل سیدھا اور آرام دہ حالت میں رکھیں۔ اگر آگے کو جھکی ہوئی پوزیشن میں بیٹھا جائے تو کمر میں خم پیدا ہوسکتا ہے جس سے ریڑھ کی ہڈی کے بہت سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

ڈاکٹر اسامہ نے کہا کہ انفرادی طور پر ان مسئلوں سے بچاؤ کے لیے ہمیں اپنا خیال رکھنا ہوگا۔

دودھ کو روزانہ کی ڈائٹ کا حصہ بنایا جائے۔

وٹامن ڈی کے لیے سورج کی روشنی میں وقت گزارا جائے۔

روزانہ دن میں کسی بھی وقت 20 منٹ کے لیے چہل قدمی کی جائے، اس دوران کچھ وقت آہستہ قدموں اور کچھ وقت تیز قدموں سے چہل قدمی کی جائے۔

وزن کو معمول کے مطابق رکھا جائے نہ زیادہ بڑھنے دیا جائے اور نہ زیادہ کم ہونے دیا جائے۔

بیٹھنے کا صحیح انداز اپنایا جائے اور کمر کو سیدھا رکھ کر بیٹھا جائے۔

Comments

- Advertisement -