لاہور: کرکٹ کی چکا چوند میں لاہور میں ایسا خاندان بھی بستا ہے جس کی چار نسلیں فٹ بال میں پاکستان کی نمائندگی کرچکی ہوں۔
جی ہاں بات ہورہی ہے سابق فٹ بالر کھلاڑی مدثر مختار کی، جنہوں نے بطور کھلاڑی پاکستان کی نمائندگی کر کے متعدد بار گولڈ میڈل اپنے نام کئے، صرف یہ ہی نہیں ان کے دادا، چچا، تایا اور کزن بھی قومی ٹیم کا حصہ رہے۔
مدثر مختار نے اے آر وائی کو دئیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ ہمارے دادا ابو سے یہ سلسلہ جاری ہے، میرے تایا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے فٹ بال میں پاکستان کی نمائندگی کی۔
بعد ازاں میرے والد صاحب، چاچا اور میرے کزن نے بھی پاکستان کی جانب سے فٹبال کھیلی اور مجھے بھی یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں اس خاندان کی تیسری نسل ہوں جس نے عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کی۔
مدثر مختار کے والد نے بتایا کہ ان کے دادا شیخ حسین علی جو کہ تقسیم سے پہلے برصغیر فٹ بال ٹیم کا حصہ تھے،بعد ازاں میرے والد نیاز علی عرف ناجی بھی انٹرنیشنل کھلاڑی بنے۔
بعد ازاں میرے چاچا شیخ مختار، اعجاز علی، شاہد نیاز نے پاکستان کی جانب سے فٹ بال کھیلی جو کہ ہمارے لئے باعث فخر ہے۔
اس انٹرویو میں مدثر مختار کے کزن نے بتایا کہ جب بھی ہمارے خاندان میں کسی بچے کی پیدائش ہوتی ہے تو اسے پہلا کھلونا ہی فٹ بال دیا جاتا ہے، دو تین سال کی عمر میں اسے فٹ بال دی جاتی ہے اور وہ اپنی استطاعت کے مطابق اس سے کھیلتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے بھی چار سال کی عمر میں فٹ بال کھیلنی شروع کی اور آج تک یہ سلسلہ جاری ہے، ہمیں فخر ہے کہ ہماری چوتھی نسل اس کھیل سے وابستہ ہے۔
اسی خاندان کے ایک اور شخص نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وہ انٹرنیشنل فٹ بالر ہونے کے ساتھ ساتھ اے کیٹگری کوچنگ کا لائسنس رکھتا ہوں ، ماضی میں نیشنل یوتھ ٹیم کی کوچنگ کرچکا ہوں، 1998 میں پاکستانی فٹ ٹیم کا کپتان تھا۔
ایک اور شخص نے بتایا کہ وہ 1982 سے 1988 تک وہ قومی فٹ بال ٹیم کا حصہ رہے، 86، 86 اور 88 میں پاکستانی ٹیم کا کپتان بھی رہا، انہوں نے بتایا کہ ہماری فیملی میں آٹھ ارکان پاکستان کی جانب سے فٹ بال کھیل چکے۔
اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں اسی خاندان سے تعلق رکھنے والے شخص نے بتایا کہ پاکستان میں پانچ کھلاڑی ایسے ہیں جنہوں نے دوبار ایشین فٹ بال گیمز میں حصہ لیا، ہم بھی یہ اعزاز پانے والوں میں شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فٹ بال کی تاریخ میں ہمیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ہم اس ٹیم کا حصہ تھے جنہوں نے پاکستان کے لئے گولڈ میڈل حاصل کیا تھا۔