جمعرات, فروری 27, 2025
اشتہار

کیا شاعر احمد فرہاد دہشت گرد ہے؟ جسٹس محسن اختر کیانی کا سوال

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: شاعر احمد فرہاد کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے احمد فرہاد کی عدم بازیابی پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور سیکریٹری دفاع سے آج 3 بجے تک جواب طلب کر لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کے لیے ان کی اہلیہ کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری دفاع سے 3 بجے تک جواب طلب کر لیا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا میں 3 بجے تک انتظار کروں گا، اگر جواب نہ آیا تو آرڈر پاس کروں گا جو آپ کو بہت افیکٹ کرے گا۔

شاعر احمد فرہاد کے نمبر سے واٹس ایپ کال

قبل ازیں، شاعر احمد فرہاد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 17 مئی کو احمد فرہاد کے نمبر سے واٹس ایپ کال آئی، ہمیں کہا گیا کہ درخواست واپس لے لیں احمد فرہاد واپس آ جائے گا، ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان 3 ڈرافٹس شیئر ہوئے، انھوں نے کہا آپ عدالت کو کہیں وہ خود گیا تھا، احمد فرہاد واپس نہیں آئے اس لیے ہم درخواست واپس نہیں لے رہے ہیں۔

کیا شاعر احمد فرہاد دہشت گرد ہے؟

دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے ایس ایس پی آپریشنز سے استفسار کیا کہ کیا احمد فرہاد دہشت گرد ہے؟ انھوں نے جواب دیا نہیں سر دہشت گرد نہیں ہے، عدالت نے پوچھا کیا بھارت سے آیا یا اغوا برائے تاوان میں ملوث ہے؟ ایس ایس پی آپریشنز نے کہا نہیں سر ایسا نہیں ہے، اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ادارے جو کر رہے ہیں اس کی سزا سب نے بھگتنی ہے۔

وزارت دفاع کے نمائندے سے اغوا ہونے پر چھبتا سوال

جسٹس محسن کیانی نے کہا کیا آپ کبھی اغوا ہوئے ہیں؟ ڈریں اس وقت سے جب سب اغوا ہو جائیں، جسٹس نے وزارت دفاع کے نمائندے سے استفسار کیا کہ کیا آپ کا کوئی کبھی اغوا ہوا؟ نمائندے نے جواب دیا نہیں کبھی نہیں ہوا، عدالت نے کہا اسی لیے آپ کو احساس نہیں، جو اغوا ہوئے اُن پر کیا گزرتی ہے یہ ان کو ہی پتا ہے۔

مجھے بندہ ہر صورت چاہیے: جسٹس کیانی

جسٹس محسن اختر کیانی نے سیکریٹری دفاع سے کہا 3 بجے تک اعلیٰ اتھارٹی سے رابطہ کر کے جواب جمع کرائیں، اگر تین بجے جواب نہ آیا تو آرڈر پاس کر دوں گا، آپ اپنے آپ سے اغوا کار کا لیبل ہٹائیں، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا پورے ادارے پر الزام عائد نہیں ہو سکتا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا مجھے بندہ ہر صورت چاہیے، حالات اس نہج پر مت لے کر آئیں کہ اداروں کا رہنا مشکل ہو جائے۔

وزارت دفاع کے حکام نے کہا دو دن کا وقت دے دیں، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کیا آپ یہ پوچھیں گے کہ باجوڑ والے سیف ہاؤس میں ہیں یا کشمیر والے سیف ہاؤس میں؟

تفتیشی افسر کو ڈی جی آئی ایس آئی کا بیان قلم بند کرنے کا حکم

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا اسٹیٹ کا فرنٹ فیس نامعلوم افراد نہیں پولیس ہے، پولیس کے تفتیشی افسر، سیکٹر کمانڈر اور ڈی جی آئی ایس آئی کا بیان قلم بند کرے، 3 بجے تک انتظار کروں گا پھر آرڈر دوں گا وہ آپ کو بہت متاثرکرے گا، یہ اختیار کا غلط استعمال ہے، عام آدمی کے پاس کیا ہے، یہ آپ کو کیوں برا بھلا نہ کہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس سماعت میں تین بجے تک کا وقفہ کر دیا ہے۔

اہم ترین

مزید خبریں