اسپین کی حکومت نے آئندہ تین برسوں کے دوران ملک میں مقیم 3 لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کو قانونی حیثیت دینے کا اعلان کیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران دنیا کے کئی پسماندہ ممالک سے مہاجرین اور تارکین وطن بڑی تعداد میں اسپین پہنچی ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسپین میں پاکستانی تارکین وطن کی برادری میں رواں صدی کے اوائل سے اضافہ دیکھنے میں آیا اور اس وقت اسپین میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب پاکستانی شہری موجود ہیں۔
اسپینش حکومت کا یہ اعلان سامنے آنے کے بعد اس پروگرام سے ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی فیضیاب ہوسکتے ہیں، خاص طور پر وہ جو مقامی سٹی کونسل میں دو سال سے رجسٹرڈ ہیں۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں موجود غیر قانونی تارکین وطن کو قانونی حیثیت دینے کے عمل میں لوگوں کی سرگرمیوں اورکنڈکٹ کے ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے گا۔
اسپین میں جو پاکستانی موجود ہیں ان میں ہنر مند لوگ اور پیشہ وارانہ ماہرین دونوں شامل ہیں۔ زیادہ تر لوگ اسپین کی تعمیرات اور سروسز کے شعبوں سے وابستہ ہیں، ان میں بہت سے لوگ ویزوں پر آ کر یہاں سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں۔
ایس ساپ (اے سی ای ایس او پی) کے نام کی بہبود اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرنے والے تنظیم کی رہنما ڈاکٹر ہما جمشید کا کہنا ہے کہ تقریباً 20 ہزار پاکستانی قانونی دستاویز کے بغیر یہاں موجود ہیں۔
پاکستانی کمیونٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس اعلان کے بعد پاکستانی اسپین میں بہتر مستقبل کے لیے زیادہ بہتر مواقع حاصل کر سکیں گے۔
فرانس کے بعد اسپین نے بھی اسرائیل پر بڑی پابندی لگادی
ہسپانوی وزیر برائے مائیگریشن کے کا کہنا ہے کہ اسپین اس پروگرام کا آغاز اگلے سال مئی میں کرے گا، جو 2027تک جارہے گا۔