ماسکو: صدر ولادیمیر پیوٹن نے اعلان کیا ہے کہ روس جنگ میں اپنے نئے اوریشنک ہائپرسونک میزائل کا تجربہ کرتا رہے گا اور اس کا ذخیرہ استعمال کیلیے بھی تیار ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق پیوٹن نے مذکورہ اعلان روس کی جانب سے پہلی بار یوکرین میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے نئے ہتھیاروں کو فائر کیے جانے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
پیوٹن کے مطابق یوکرین کی طرف سے روس کو نشانہ بنانے کیلیے امریکی بیلسٹک میزائلوں اور برطانوی کروز میزائلوں کے استعمال کے بعد ماسکو نے ان ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین اپنے مغربی شراکت داروں کے ساتھ مل کر نئے خطرات کا مقابلہ کرنے کیلیے دفاعی سسٹم کی تیاری پر کام کر رہا ہے۔
روسی صدر نے اورشینک کے پہلے استعمال کو ایک کامیاب ٹیسٹ قرار دیا اور کہا کہ یہ مزید کیے جائیں گے۔
پیوٹن نے کہا کہ ہم جنگی حالات کے باوجود میزائل کے تجربات کو جاری رکھیں گے لیکن یہ حالات اور روس کیلیے پیدا ہونے والے سکیورٹی خطرات کی نوعیت پر منحصر ہے۔
دفاعی حکام اور میزائل ڈیولپرز سے ملاقات میں انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس ایسے ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے اور یہ ذخیرہ استعمال کیلیے بھی تیار ہے۔
ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ روس نے جو ہتھیار استعمال کیا وہ تجرباتی تھا، ماسکو کے پاس ان کی محدود تعداد ہے اور اس میں ایسی صلاحیت نہیں جسے روس باقاعدگی سے میدان جنگ میں تعینات کر سکتا ہے۔
انٹرمیڈیٹ میزائلوں کی رینج 3000 سے 5000 کلو میٹر ہے جس کی وجہ سے وہ روس سے یورپ یا مغربی امریکا میں کہیں بھی حملہ کر سکتے ہیں۔
سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اورشینک میزائل کی نئی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں متعدد وارہیڈز لے جانے کی صلاحیت ہے جو بیک وقت مختلف اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
یوکرین کے مطابق میزائل 13 ہزار کلو میٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار تک پہنچا اور اسے اپنے ہدف تک پہنچنے میں تقریباً 15 منٹ لگے۔