ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ دنیا کے 200 ممالک کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 اراکین کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے استنبول میں ٹی آر ٹی ورلڈ فورم سے خطاب کرتے ہوئے اقوام عالم کی نمائندہ تنظیم ’’اقوام متحدہ‘‘ کی اصلاحات پر زور دیتے ہوئے سلامتی کونسل کے کردار پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ دنیا کے 200 کے قریب ممالک کو سلامتی کونسل کے 5 ممبر ممالک کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔
صدر ترکیہ نے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کے ویٹو پاور نظام کو مسترد کر دیا اور کہا کہ اس وقت انسانیت بدترین موڑ پر کھڑی ہے۔ کئی خطوں میں جاری انسانی بحران عالمی نظام میں تیزی سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔
اردوان نے مزید کہا کہ روس اور یوکرین کی جنگ کو اب 4 سال ہونے والے ہیں، اس سے ہمیں بین الاقوامی نظام کے تحت رولز کی کمزوریوں کا اندازہ ہوتا ہے۔ ہر بحران میں انصاف، امن، رواداری، سلامتی اور استحکام کا موقع بھی ملتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تجارت سے سفارت کاری تک ممالک کے درمیان مسابقت مزید تباہ کن انداز میں بڑھی ہے اور دن بہ دن مزید جارحانہ طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے۔ جو واقعات پیش آرہے ہیں وہ نہ صرف اگلے 5 سے 10 سال پر اثرانداز ہوں گے بلکہ ہمارے آنے والی دوسری اور تیسری نسلوں کو بھی متاثر کریں گے۔
اقوام متحدہ میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام کے سامنے تبدیلیوں کی فہرست پیش کی گئی ہے، جس میں عالمی فوجدوری عدالت (آئی سی سی) اور تہذیبوں کا اتحاد شامل ہے، جس کا بیڑا ترکیے اور اسپین نے اٹھایا تھا اور اس کا مقصد 2001 میں امریکا پر حملوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بڑھانا تھا۔