بھارتی پنجاب کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سکھبیر سنگھ بادل کو توہین مذہب کے الزام میں بیت الخلا اور جوتے صاف کرنے کی انوکھی سزا سنائی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سکھبیر سنگھ بادل کو یہ سزا کل اکال تخت کے سکھ مذہبی رہنماؤں نے سنائی ہے۔ سابق نائب وزیراعلیٰ پر 2007 سے 2017 تک اقتدار کے دوران ان پر ایسے اقدام کرنے کے الزامات تھے اور کل اکال تخت نے ان غلطیوں پر انہیں دو ماہ قبل ‘تنکھایا’ (مذہبی مجرم) قرار دیا تھا۔ گزشتہ روز سکھبیر سنگھ نے اپنے ان جرائم کا اعتراف بھی کیا۔
سکھبیر سنگھ کے اعتراف جرم کے بعد کل اکال تخت نے انہیں گولڈن ٹیمپل امرتسر میں ‘سیوادار’ کے طور پر کام کرنے اور برتن اور جوتے صاف کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اکل تخت کے جتھیدار گیانی رگھبیر سنگھ کی سربراہی میں پانچ اعلیٰ سکھ مذہبی رہنماؤں نے اس سزا کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ 2007 سے 2017 کی مدت کے دوران اکالی کابینہ میں وزیر رہنے والے دیگر سکھ رہنماؤں کے لیے بھی سزاؤں کا اعلان کیا۔
اکل تخت نے شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) کی ورکنگ کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ سکھبیر سنگھ کے بطور پارٹی صدر عہدے سے استعفیٰ بھی لیں اور چھ ماہ کے اندر ایس اے ڈی کے صدر اور دیگر عہدیداروں کے انتخاب کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی ہدایت دی۔
جتھیدار نے یہ بھی اعلان کیا کہ سکھبیر بادل کے والد اور سابق وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل سے فخر قوم کا خطاب واپس لے لیا جائے گا۔
اکال تخت میں سکھ رہنماؤں نے سزا پر عملدرآمد کیلیے سکھبیر سنگھ بادل کو منگل کو دوپہر 12 بجے سے دوپہر ایک بجے تک باتھ روم صاف کرنے اور پھر ایک گھنٹے تک برتن دھو کر گوربانی کرنے کا حکم دیا۔ اس دوران سابق نائب وزیر اعلیٰ سکھبیر سنگھ بادل اپنی گردن میں تختی بھی پہنیں گے۔
اس کے علاوہ بطور سزا وہ ‘سیوادار’ کا لباس پہن کر دو دن تک گولڈن ٹیمپل کے باہر ایک ایک گھنٹہ بیٹھیں گے اور انہیں گردواروں میں لنگر تقسیم کرنے کے لیے بھی ایک گھنٹے کی خدمات دینا ہوں گی۔
واضح رہے کہ سکھبیر سنگھ بادل پر 2007 سے 2017 تک شرومنی اکالی دل کے دور حکومت میں 2015 میں مقدس کتاب کی بے حرمتی کے معاملے میں مجرموں کو سزا نہ دینے اور گرمیت رام رحیم سنگھ کو معافی دینے سمیت چار "غلطیوں” کے لیے ‘تنکھیا’ قرار دیا گیا تھا۔