اسرائیل کی فضائیہ نے شام پر شدید حملوں کے بعد اب ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
تل ابیب سے اسرائیلی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی حکام نے آئندہ لائحہ عمل طے کرنے کیلیے اجلاس شروع کر دیے ہیں، جن میں مشرق وسطیٰ میں تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں پر بات چیت کی گئی۔
اسرائیل کے حکام کا کہنا ہے کہ شام کے فضائی دفاعی نظام کو جزوی طور پر ناکارہ بنادیا اور حزب اللہ کو کمزور کر دیا ہے، ان اقدامات کے بعد ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا اچھا موقع ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق اسرائیلی میڈیا کے دعوؤں پر کوئی سرکاری بیان تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ شام پر اسرائیلی حملے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہیں کہ شامی فوج کا فوجی سازوسامان ”غلط ہاتھوں ”میں نہ جائے۔
بلنکن نے اردن کے دورے کے دوران کہا کہ اسرائیلیوں کی طرف سے ان کارروائیوں کا بیان کردہ مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ شامی فوج کی طرف سے چھوڑے گئے فوجی سازوسامان غلط ہاتھوں میں نہ جائیں.
انہوں نے کہا کہ آگے کے راستے کے بارے میں ہم بات کریں گے اور ہم پہلے ہی بات کر رہے ہیں،امریکا شام میں پائے جانے والے شہری کو وطن واپس لانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
خالد مشعل کے بھائی کو 20 سال بعد امریکی جیل سے رہائی مل گئی
امریکی شہری کے معاملے پر کچھ سرکاری امریکی تبصرے ہیں جن کی شناخت ٹریوس ٹیمرمین کے نام سے ہوئی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ شام میں آج پائے جانے والے شہری کو ملک سے باہر نکالنے اور وطن لانے کے لیے کام کر رہا ہے تاہم ان کے پاس لاپتہ صحافی آسٹن ٹائس کے بارے میں کوئی تازہ کاری نہیں ہے۔