تازہ ترین

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار

پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث عالمی ادارہ صحت...

مردہ ماں کے سینے سے لپٹا بچہ 9 ماہ تک زندہ رہا، ناقابلِ یقین واقعہ

ریاض : سعودی عرب کا مشہور جنگجو پیدائش کے بعد نو ماہ تک غار میں پڑی اپنی مردہ ماہ کے سینے سے غذا حاصل کرتا رہا۔

موت و حیات تو اللہ کی قدرت ہے، وہ چاہے تو غار میں شیرخوار بچے کےلیے مردہ ماں کے جسم سے بھی غذا کا انتظام کردے، بظاہر افسانہ لگنے والی یہ حقیقی داستان العوازم قبیلے میں برسوں قبل رقم ہوئی، جس کا تذکرہ ایک برطانوی افسر ہارورڈ ڈکسن نے 1949 میں شائع ہونے والی اپنی کتاب ‘عرب الصحرا’ میں بھی کیا۔

ہارورڈ ڈکسن نے اپنی کتاب ’عرب الصحرا‘ (صحرا کے عرب) میں لکھا کہ العوازم قبیلے سے تعلق رکھنے والا ایک شخص صوبہ حائل کے قریب سے گزر رہا تھا کہ اس کی حاملہ بیوی بچے کو جنم دیتے ہی دنیا سے رخصت ہوگئی۔

اس شخص نے اپنی بیوی ایک غار میں رکھا اور بچے کو بھی یہ سوچ وہیں چھوڑ دیا کہ وہ کچھ روز میں بھوک سے مرجائے گا، اور اس شخص نے بچے کا منہ ماں کے سینے پر رکھ دیا۔

برطانوی افسر کے مطابق نو ماہ بعد وہاں سے قبیلے کے کچھ لوگ گزرے تو انہوں نے غار کے دروازے پر رکھے ہوئے کچھ پتھر ہٹے ہوئے دیکھے تو وہ ڈر کر وہاں سے فرار ہوگئے کیوں کہ اس جگہ بچے کے پیروں کے نشان بھی موجود تھے۔

انہوں نے پورا قصہ بچے کے باپ کو سنایا جسے سن پر وہ فوری طور پر اسی غار پر پہنچا اور یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ نومولود اپنی ماں کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔

خدا نے بچے کی غذا کےلیے ایسا معجزہ دکھایا کہ ہر آنکھ حیرت زدہ رہ گئی، کیوں کہ 9 مہینے میں میت کا آدھا جسم ختم ہوچکا تھا جب کہ جسم کا بایاں حصہ بلکل تروتازہ تھا۔

باپ نے خوف کے باوجود بیوی میت کو دفن کیا اور پھر وہ بچے کو اپنے ہمراہ لیکر گھر روانہ ہوگیا، جس کا نام خلوی رکھا گیا اور وہ اپنے قبیلے کا نامور جنگجو بنا۔

Comments

- Advertisement -