بدترین سیلاب سے متاثرہ صوبہ بلوچستان کے علاقے ڈیرہ اللہ یار میں ایک ماہ قبل لاپتہ ہونے والی 5 سالہ بچی کا تاحال پتہ نہیں چل سکا ہے۔
پاکستان میں دو ماہ قبل آنے والے تاریخ کے بدترین سیلاب سے تباہی کی کئی لرزہ خیز داستانیں رقم کی ہیں، جن کے پیاروں نے ان کے سامنے دم توڑا ان کا نقصان ناقابل تلافی لیکن مرنے والوں پر صبر تو آہی جائے گا تاہم جن کے اپنے لاپتہ ہوئے وہ روز ان سے ملنے کی آس میں دن کا آغاز کرتے ہیں جس کا اختتام سسکیوں کے ساتھ ہوتا ہے۔
بلوچستان کے علاقے ڈیرہ اللہ یار میں بھی 5 سالہ بچی ایک ماہ قبل اپنی ماہ سے بچھڑ گئی جس کا تاحال پتہ نہ چل سکا، اس کی گمشدگی نے بچی کی ماں کو شدید صدمے سے دوچار کیا ہوا ہے اور دکھیاری عورت بیٹی کی بازیابی کے لیے انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں سے التجائیں کر رہی ہے۔
کمسن بیٹی کی جدائی کا غم سہتی دکھیاری ماں کی آنکھوں کے تو اب لگتا ہے کہ روتے روتے آنسو بھی خشک ہوگئے ہیں اور اس نے دنیا سے مایوس ہوکر اللہ سے آس باندھ لی ہے۔
اس غمزدہ ماں نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کی پانچ سال کی بچی ایک ماہ پہلے لاپتہ ہوئی، اس کی لاش ملی اور نہ ہی کچھ پتہ چل سکا، حکومت نہیں سنتی تو میری صدا عرش والا ضرور سنے گا۔
خاتون نے جھولی پھیلاتے اور ہاتھ جوڑتے ہوئے انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں سے التجا کی کہ خدارا اس کی بیٹی کو ڈھونڈ کر لادو۔
لاچار ماں نے گڑگڑاتے ہوئے کہاکہ میری بچی کو اٹھانے والے کو ترس بھی نہ آیا میں قرآن کا واسطہ دیتی ہوں کہ جس نے بھی اسے اٹھایا ہے کسی مسجد یا سڑک پر چھوڑ جائے، اس کی مجھ سے کیا دشمنی ہے۔