تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

آئس برگ کی یہ تصویر آپ کے رونگٹے کھڑے کردے گی

آپ نے ہالی ووڈ کی معروف فلم ٹائی ٹینک تو ضرور دیکھی ہوگی جس میں ہزاروں مسافروں سے لدا بحری جہاز ایک برفانی تودے یا آئس برگ سے ٹکرا جاتا ہے۔

فلم کے ایک منظر میں دکھایا جاتا ہے کہ عرشے پر موجود ہیرو اور ہیروئن کو اچانک آئس برگ دکھائی دیتا ہے۔ تھوڑی دیر بعد جہاز کے اندر کمروں میں موجود لوگوں کو بھی اپنی کھڑکی سے آئس برگ نظر آتا ہے۔

ایک بلند و بالا برفانی تودے کو اپنے سامنے دیکھنا یقیناً ایک دل دہلا دینے والا منظر ہوسکتا ہے، وہ بھی کسی ایسے مقام پر جہاں اس کا تصور بھی نہ کیا جاسکے۔

ایسا ہی ایک منظر اب گرین لینڈ کے ایک گاؤں میں بھی دکھائی دے رہا ہے۔

بحر منجمد شمالی اور بحر اوقیانوس کے درمیان واقع ملک گرین لینڈ کا ایک گاؤں انارسٹ اس وقت نہایت غیر یقینی کی صورتحال میں مبتلا ہے۔

300 فٹ بلند اور ایک کروڑ ٹن وزن کا حامل ایک برفانی تودہ اس گاؤں کے بالکل سامنے موجود ہے اور اس میں سے مسلسل برف ٹوٹ کر سمندر میں گر رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر یہ آئس برگ پوری طرح ٹوٹ کر پانی میں شامل ہوگیا تو بحر اوقیانوس کے مذکورہ حصے میں بھونچال آجائے گا اور پانی کی بلند و بالا لہریں سونامی کی شکل میں باہر نکل کر اس گاؤں کا نام و نشان تک مٹا دیں گی۔

یہ تودہ قطب شمالی سے ٹوٹ کر تیرتا ہوا اس گاؤں تک آپہنچا ہے اور ساحل یعنی گاؤں سے 500 میٹر کے فاصلے پر ہے۔

گاؤں میں 169 افراد رہائش پذیر ہیں جن میں سے کچھ کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے گھر برفانی تودے کی براہ راست زد میں ہیں۔

مزید پڑھیں: برفانی سمندر کو بچانے کے لیے پیانو کی پرفارمنس

یہاں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ برفانی خطے میں رہنے کی وجہ سے ایسے برفانی تودوں کا یہاں سے گزرنا عام سی بات ہے تاہم اس تودے کی جسامت یقیناً خوفزدہ کردینے کے لیے کافی ہے۔

خیال رہے کہ گرین لینڈ دنیا کے برفانی خطے یعنی قطب شمالی میں واقع ہے۔ قطب شمالی یا بحر منجمد شمالی کے بیشتر حصے پر برف جمی ہوئی ہے۔

اس کا رقبہ 1 کروڑ 40 لاکھ 56 ہزار مربع کلومیٹر ہے جبکہ اس کے ساحل کی لمبائی 45 ہزار 389 کلومیٹر ہے۔ یہ تقریباً چاروں طرف سے زمین میں گھرا ہوا ہے جن میں یورپ، ایشیا، شمالی امریکہ، گرین لینڈ اور دیگر جزائر شامل ہیں۔

کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کا اثر بحر منجمد پر بھی پڑا ہے اور درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ اس کی برف تیزی سے پگھلنے شروع ہوگئی ہے۔

ناسا کے مطابق سال 2016 میں یہاں ریکارڈ مقدار میں برف پگھلی ہے جبکہ گرم موسم کے باعث برف ٹوٹ کر بڑے بڑے تودوں کی شکل میں سمندر پر بہہ رہی ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -