تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

سعودی عرب میں قدرت کا شاہکار

ریاض: سعودی عرب کے تیما کشمنری میں واقع ریتیلی چٹان اپنی مثال آپ ہے جس کی درمیان سے کٹائی اب بھی پراسرار بنی ہوئی ہے، کوئی نہیں جانتا کہ اسے بیچ سے کس نے کاٹا ہے۔

ریتیلی پتھروں پر مشتمل چٹان درمیان سے دوحصوں میں اس طرح منقسم ہے کہ اسے دیکھ کر یہی گمان ہوتا ہے کہ چٹان کو تیز دھار آری یا بلیڈ سے کاٹا گیا ہے، لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ قدرتی طور پر ہی ایسا ہے یا موسمی تبدیلی کے سبب از خود کٹائی ہوئی، بعض کا کہنا ہے کہ اسے انسانوں نے دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔

برسٹل یونیورسٹی کی جیولوجسٹ و ماہر ارضیات چیری لویس کا کہنا ہےکہ چٹان قدرتی طور پر کٹی ہوئی ہےـ، کٹائی کا یہ عمل موسمی تبدیلیوں کے اثرات سے رونما ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ممکن ہے لاکھوں برس قبل یہ چٹان مکمل ہو اور اس کے کسی گڑھے میں پانی جمع ہو گیا ہو جو موسم سرما میں جم کر برف میں تبدیل ہو گیا، بعد ازاں برف پگھلنے پر پانی چٹان کی کسی دراڑ میں گرنے سے اس میں معمولی سی دراڑ پڑ گئی ہو اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے مذکورہ شکل اختیار کرلی۔

چیری لویس یہ بھی مانتے ہیں کہ پتھر کے دور کے انسان جنہوں نے چٹانوں کو چیر کر اس پر نقش ونگار کنندہ کیے اور رہنے کے لیے مکانات بنائے، یہ بھی قابل ذکر ہے۔

دوسری جانب برمنگھم یونیورسٹی کے ماہر ارضیات جو جیوفزیکسٹ پروفیسر ٹم ریسٹون کا کہنا تھا کہ عام طور پر چٹان میں دراڑ یا شگاف کا پیدا ہونا قدرتی عمل ہے جو ہوا کے دباؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔

Comments

- Advertisement -