تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

قلی قطب شاہ کے "چار مینار” کی انوکھی کہانی!

محمد قلی قطب شاہ کو عمارتیں بنوانے کا بہت شوق تھا، ایک بار جب وہ دلّی گیا تو شوق شوق میں اس نے ایک بہت اونچا مینار بنا دیا، جسے آج کل قطب مینار کہتے ہیں۔ جب یہاں کی رعایا کو یہ بات معلوم ہوئی تو ان میں غیض و غضب کی ایک لہر دوڑ گئی کہ اپنے شہر کو چھوڑ کر دلّی میں مینار بنوانے کا کیا مطلب؟

بادشاہ نے دلّی والے آرکٹیکٹ کو بلا کر اسے یہاں بھی ویسا ہی مینار بنانے کو کہا۔ لیکن قطب مینار بناتے بناتے وہ آرکیٹکٹ بے چارہ بوڑھا ہو گیا تھا اور اب اس میں اس بلندی پر پہنچے کی سکت نہیں رہ گئی تھی۔ جب اس نے اپنی معذوری ظاہر کی تو بادشاہ نے کہا کوئی مضائقہ نہیں تم چار چھوٹے چھوٹے مینار بنا دو، ہم کسی اور نوجوان آرکٹیکٹ کو کہہ دیں گے کہ وہ ان کو ایک دوسرے کے اوپر کھڑا کر کے ایک اونچا مینار تیار کر دے۔

جب چاروں مینار علیحدہ علیحدہ تیار ہو گئے تو ایک مدبّر نے صلاح دی کہ عالم پناہ آپ کیوں نہ چار مینار علیحدہ علیحدہ ہی رہنے دیں۔ اس طرح آپ رعایا کو کہہ سکتے ہیں کہ اگر آپ نے دلّی میں ایک مینار بنوایا تو یہاں کے لوگوں کے لیے چار مینار بنوائے۔ اس کے علاوہ آپ کے نام کے چار حصّوں یعنی محمد، قلی، قطب اور شاہ کے لیے ایک ایک مینار یادگار رہے گا۔

بادشاہ کو یہ صلاح پسند آئی اور نہ صرف فوری طور پر اس کی شخصیت کو چار چاند بلکہ چار مینار لگ گئے اور ہمیشہ کے لیے اس کا نام امر ہو جانے کا امکان پیدا ہوگیا۔ اس مدبّر کو ایسی صلاح دینے کی پاداش میں پدم بھوشن کے خطاب سے نوازا گیا اور اس طرح حیدرآباد کا امتیازی نشان وجود میں آیا۔

چار مینار کی دھوم جب دلّی تک پہنچی تو مغل بادشاہ اورنگ زیب کے دل میں اسے دیکھنے کی شدید خواہش پیدا ہوئی۔ اس نے جب دکن کے دورہ کا پروگرام بنایا تو اس کا سپہ سالار اور فوج کے ہزاروں سپاہی سیاحت کے شوق میں اس کے ساتھ ہوئے، یہاں ٹورسٹ لوگوں کا رش اتنا تھا کہ اورنگ زیب کو چھے مہینے انتظار کرنا پڑا۔ بے تاب ہوکر اس نے شہر پر دھاوا بول دیا۔

یہ عمارت دیکھی تو اتنی پسند آئی کہ سات سال تک یہیں ٹکا رہا۔ آخر چار مینار کی تصویر دل میں لیے ہوئے وہ دکن میں ہی اللہ کو پیارا ہو گیا۔

(معروف ادیب، مزاح نگار اور مؤرخ نریندر لوتھر کا تعلق حیدر آباد دکن سے تھا، یہ شگفتہ پارہ اسی شہر سے متعلق ان کے ایک مضمون سے لیا گیا ہے، اس مضمون میں انھوں نے دکن کی ایک مشہور اور تاریخی اہمیت کی حامل یادگار "چار مینار” کے بارے میں شگفتہ بیانی کی ہے)

Comments

- Advertisement -