تازہ ترین

برطانیہ میں مریض 62 گھنٹے ایمبولینس کاانتظار کرتا رہا

لندن: برطانیہ میں فوری طبی امداد فراہم کرنے والی ایمبولینس سروس کا نظام زوال کا شکار ہے ، ایک مریض 62 گھنٹے طبی امداد ملنے کا انتظار کرتا رہا۔

تفصیالت کے مطابق جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہورہا ہے کہ برطانیہ میں مریضوں اور حادثے کا شکار لوگوں کو طبی امداد فراہم کرنے کا نظام کمزور پڑرہا ہے، برطانیہ میں عموماً پہلی کال کے آدھے گھنٹے میں ایمبولینس پہنچ جایا کرتی تھی تاہم اب اس میں تاخیر ہورہی ہے۔

اعدادو شمار سے معلوم ہوتا ہےکہ یہ تاخیر کچھ کیسز میں بہت زیادہ ہی ہوگئی ہے یہاں تک کہ گزشتہ سال 4 مریضوں کو 50 گھنٹے سے زائد انتظار کرنا پڑا، جن میں سے ایک کا انتظار 62 گھنٹے طویل تھا، یہ ریکارڈ ویلش ایمبولنس نے قائم کیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق چار ایمبولنس سروس فراہم کرنے والے ٹرسٹ ایسے ہیں جنہوں نے 999 ایمرجنسی کالز پر ردعمل دینے میں 24 گھنٹے سے زائد وقت لگایا۔

BBC
اعدادو شمار – بشکریہ بی بی سی

ویلش ایمبولنس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ اعداد وشمار عمومی نہیں ہیں بلکہ یہ کسی ہنگامی حالات کی صورت میں کیا جانے والا انتظار ہے۔ اس معاملے پر مریضوں کی ایسوسی ایشن نے شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔

سال 2017 سے 2018 کے دوران چار ایمبولینس سروس ایسی ہیں جنہوں نے مریض تک پہنچنے میں 24 گھنٹے سے زائد وقت لگایا۔ ان میں سے کچھ مریضوں کو سانس کی تکالیف اور ذہنی صحت کے مسائل درپیش تھے جو کہ ہائی ایمرجنسی لسٹ میں شامل ہیں۔ تاہم ٹرسٹس کا موقف ہے کہ طویل دورانیہ ان لوگوں کے لیے تھا جن کی نوعیت سنگین نہیں تھی اور انہیں بعض صورتحال میں ترجیحات کا تعین کرنا پڑتا ہے۔

کیرولین ہارڈیکر کی والدہ جن کی عمر79 سال ہے اپنے کولہے کی ہڈی تڑوا بیٹھیں اور اس کے بعد انہیں راستے پر ساڑھے تین گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔ کیرولین کے مطابق یہ خوفناک تھا ، تکلیف سے میری والدہ کا برا حال تھا اور ہم نے اسکول میں سنا تھا کہ ایمبولینس آٹھ منٹ میں آجاتی ہے ، تاہم جب ہمیں ضرور ت پڑی تو ہمیں چھ بار کال کرنا پڑی تب بھی اسے آنے میں ساڑھے تین گھنٹے لگ گئے۔

ایمبولنس سروسز نے ان مریضوں کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں جنہیں طبی امداد کے حصول کے لیے 50 گھنٹے سے زائد انتظار کرنا پڑا، جس کے سبب ان کا موقف سامنے نہیں آسکا۔

Comments

- Advertisement -