تازہ ترین

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

کرونا متاثرہ شخص ذہنی مریض بن سکتا ہے، ہوشربا انکشاف

لندن: برطانیہ میں ہونے والی طبی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کروناوائرس سے متاثرہ افراد کو 90 دن کے اندر دماغی امراض کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں دیافت ہوا کہ کرونا سے متاثرہ ہر پانچواں شخص 90 دن کے اندر ذہنی بیماریوں کی لپیٹ میں آسکتا ہے، اس نئی بیماری کے امکانات زیادہ ہیں۔

تحقیق میں امریکا سے تعلق رکھنے والے 69 لاکھ افراد کے الیٹرانک ہیلتھ ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔ 69 لاکھ میں 62 ہزار سے زیادہ کووڈ 19 سے متاثرہ افراد تھے۔ مسلسل تین ماہ تک مشاہدے سے پتا چلا کہ کرونا سے صحت یاب ہونے والے ہر 5 میں سے ایک فرد میں پہلی بار بے چینی، ڈپریشن اور بے خوابی کے مرض کی تشخیص کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق اس تحقیقی تنائج پر تبصرہ کرتے ہوئے نفسیاتی ماہرین نے بتایا کہ وبا کا شکار ہونے والے زیادہ تر افراد میں 90 دن کے اندر دماغی امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ کرونا کے صحت یاب مریضوں میں بے چینی، ڈپریشن اور بے خوابی کے مسائل سب سے زیادہ عام ہیں۔

بچوں میں کروناوائرس کے حوالے سے بڑی تحقیق

یہ وجوہات 90 دن کے اندر کسی بھی مریض یا صحت یاب افراد کو ذہنی بیماری کا شکار کرسکتی ہیں۔ یہ بات ذہنی صحت سے متعلق بیماریوں کے مسائل پر کی جانے والی تحقیق میں بتائی گئی۔

تحقیق میں شامل مریضوں پر مشاہدے سے پتا چلا کہ ان میں 90 دن کے اندر ڈمینشیا کے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔

اس ریسرچ میں شامل ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ کرونا کے صحب یاب مریض ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا کرتے ہیں، ہماری تحقیق کے نتائج سے ثابت بھی ہوتا ہے کہ متاثرہ شہری ذہنی مریض بن جاتے ہیں۔

ماہرین نے مشورہ دیا کہ ڈاکٹروں اور سائنس دانوں کو کرونا کے علاج کے ساتھ ذہنی بیماری کے حوالے سے بھی کچھ کرنا ہوگا، ذہنی بیماریوں کی وجوہات کو جاننے اور علاج کے نئے طریقہ کار کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ یہ تحقیق لانسیٹ نفسیاتی جریدے میں شائع ہوچکی ہے۔

Comments

- Advertisement -