تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

میانمار، آنگ سان سوچی کی مشکلات میں‌ مزید اضافہ

نیپیدوا: میانمار میں مارشل لا نافذ ہونے کے بعد حراست میں لی جانے والی سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرلیا گیا، پولیس نے تصدیق کی ہے کہ وہ پندرہ فروری تک حراست میں رہیں گی۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق میانمار کی سابق حکمران آنگ سان سوچی کے خلاف غداری کے مقدمے سمیت دیگر جرائم کی تفصیلات داخل کردی گئی ہے۔

پولیس کے مطابق چارج شیٹ داخل ہونے کے بعد آنگ سان سوچی کو پندرہ فروری تک حراست میں رکھا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق آنگ سان سوچی فوجی کی زیرحراست ہیں اور انہیں کہاں قید کیا گیا ہے اس حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ سوچی کو دارالحکومت میں اُن نے اپنے ہی گھر پر نظر بند کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: میانمار، فوج نے اقتدار پر قبضہ کے 2 روز بعد اہم اعلان کردیا

آنگ سان سوچی کے خلاف دائر کی گئی چارج شیٹ میں انتخابات میں دھاندلی کے علاوہ درآمد اور برآمد کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے اور غیر قانونی طریقے سے مواصلاتی آلہ رکھنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

علاوہ ازیں سوچی پر کرونا وبا کے دوران ضابطوں کی خلاف ورزی اور عوام کو فوج کے خلاف اکسانے کا بھی الزام ہے۔

واضح رہے کہ یکم فروری کو فوج نے میانمار کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا، جس کے بعد فوجی جرنل آنگ ہوئنگ نے ملک بھر میں ایک سال ایمرجنسی  نافذ کرنے کا اعلان کیا۔

ایک روز قبل فوجی قیادت نے ملکی امور اور سرکاری کام کاج کے لیے گیارہ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں سارے فوجی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آنگ سان سوچی کی گرفتاری کے عین وقت خاتون کا رقص؟ ویڈیو وائرل

فوج نے مارشل لا کے نفاذ کے بعد یہ بیان جاری کیا کہ آنگ سان سوچی نے گزشتہ برس ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کی جس کی وجہ سے اُن کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی بھاری اکثریت سے جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔ بغاوت کے بعد سے اب تک نہ تو آنگ سان سوچی کی طرف سے اور نہ ہی ملک صدر ون من کی طرف سے کوئی بیان سامنے آیا ہے۔

Comments

- Advertisement -