تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

آسیہ بی بی بیرون ملک روانہ ، سفارتی ذرائع نے تصدیق کردی

اسلام آباد : سفارتی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ توہین مذہب کیس میں بری ہونے والی آسیہ بی بی بیرون ملک روانہ ہوگئیں، ابتدائی معلومات کے مطابق آسیہ کینیڈا روانہ ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق آسیہ بی بی پاکستان سے بیرون ملک چلی گئیں ہیں ، سفارتی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کردی ہے ، ابتدائی معلومات کے مطابق آسیہ کینیڈا روانہ ہوئی ہے۔

یاد رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ بی بی کو معصوم اور بے گناہ قرار دیا تھا اور رہائی کا حکم دیا تھا، فیصلے کے بعد آسیہ بی بی کو نو سال بعد ملتان جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ تحریر کیا تھا جبکہ موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلے میں اضافی نوٹ بھی تحریر کیا تھا۔

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی سے کینیڈین ہم منصب کرسچیا فری لینڈ نے رابطہ کرکے  سپریم کورٹ  کے فیصلے کو سراہا تھا اور  اس سلسلے میں وزیرِ اعظم کی مثبت تقریر کی بھی تعریف کی تھی۔

بعد ازاں آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف مدعی قاری عبدالسلام نے نظر ثانی اپیل دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی تھی، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے گواہوں نے حلف پرغلط بیانی کی جس کی سزا عمرقید ہوسکتی ہے، درخواست گزار ثابت نہ کرسکے کہ فیصلے میں کیا غلطی تھی ۔

واضح رہے آسیہ بی بی کو 2010 میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی حالانکہ ان کے وکلاء آسیہ کی بےگناہی پر اصرار کررہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ الزام لگانے والے آسیہ سے بغض رکھتے تھے۔

آسیہ بی بی پر توہین رسالت کا الزام جون 2009 میں لگایا گیا تھا جب ایک مقام پر مزدوری کے دوران ساتھ کام کرنے والی مسلم خواتین سے ان کا جھگڑا ہوگیا تھا۔

آسیہ سے پانی لانے کے لیے کہا گیا تھا تاہم وہاں موجود مسلم خواتین نے اعتراض کیا کہ چونکہ آسیہ غیر مسلم ہے لہٰذا اسے پانی کو نہیں چھونا چاہیے۔

بعد ازاں خواتین مقامی مولوی کے پاس گئیں اور الزام لگایا کہ آسیہ نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے، پاکستان میں اس جرم کی سزا موت ہے تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں کہتی ہیں کہ اس قانون کو اکثر ذاتی انتقام لینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -