ابوالفضل صدیقی اردو کے ممتاز ادیب، منفرد اور صاحبِ اسلوب افسانہ نگار ہیں۔ انھیں اردو ادب میں صفِ اوّل کا افسانہ نگار مانا جاتا ہے۔ آج ابوالفضل صدیقی کی برسی ہے۔
16 ستمبر 1987 کو ابوالفضل صدیقی کراچی میں وفات پاگئے تھے۔ ان کا تعلق بدایوں سے تھا۔ وہ 4 ستمبر 1908 کو پیدا ہوئے اور تقسیم ہند کے بعد پاکستان چلے آئے۔
ابوالفضل صدیقی نے 1932 میں افسانہ نگاری کا آغاز کیا۔ ان کے ہم عصروں میں سجاد حیدر یلدرم، اختر حسین رائے پوری، غلام عباس، کرشن چندر، سعادت حسن منٹو اور راجندر سنگھ بیدی شامل تھے اور ان کے درمیان ابوالفضل صدیقی نے خود کو منوایا۔ ان کے افسانوں کے موضوعات اور طرزِ نگارش اسلوب سب سے جدا تھا جس نے انھیں ہم عصروں میں ممتاز کیا۔
ابوالفضل صدیقی کے افسانوی مجموعوں میں ستاروں کی چال، احرام، آئینہ، انصاف، زخم دل جب کہ ناولوں میں سرور اور ترنگ اور ناولٹ کے مجموعوں میں دن ڈھلے، گلاب خاص اور دفینہ شامل ہیں۔
ابوالفضل صدیقی نے خاکہ نگاری میں بھی اپنا کمال دکھایا اور ’’عہد ساز لوگ‘‘ کے نام سے ان کے تحریر کردہ شخصی خاکوں کا مجموعہ منظرِ عام پر آیا اور ’’کہاں کے دیر و حرم‘‘ ان کی خود نوشت سوانح عمری ہے۔