اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت جمعرات تک ملتوی ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت کے معزز جج محمد ارشد ملک نے کی۔
نوازشریف اور تفتیشی افسرمحمد کامران عدالت میں پیش ہوئے، سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے محمد کامران پرجرح کی۔
احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر معزز جج نے کہا کہ پہلےالعزیزیہ میں 342 کا بیان مکمل کر لیتے ہیں جس پروکیل صفائی نے کہا کہ کل بھی گزارش کی تھی جمعرات تک کا وقت دیا جائے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ اگرآپ کہتے ہیں توبیٹھ جاتے ہیں لیکن تیاری کرنی پڑے گی، جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ آپ جمعرات کی بات کررہے جمعرات کوپھرنہ کہیں کہ دعا ہے۔
معزز جج نے کہا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں 342 کے بیان میں کم سوالات رکھیں گے، کوشش کریں گے70،75 سوالات رکھیں۔
احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ 3ہفتے کا وقت ملا ہے اس مدت میں ٹرائل مکمل ہوجائے گا، میرا خیال تھا 2 ہفتے ملیں گے تواس میں ٹرائل مکمل ہونا مشکل ہوجاتا۔
معزز جج نے کہا کہ سپریم کورٹ نے توسیع دیتے وقت کچھ پوچھا توہوگا نا؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ انہوں نے پوچھا تھا کتنا وقت اورچاہیے ٹرائل مکمل کرنے کے لیے، میں نےکہا 3 ہفتے دے دیں توانہوں نے 3 ہی ہفتے دے دیے۔
احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ جمعرات کومیاں صاحب نے فاتحہ کے لیے جانا ہوگا تو پھروہ نہیں آئیں گے، خواجہ حارث نے یقین دہانی کرائی کہ میاں صاحب جمعرات کوعدالت میں پیش ہوں گے۔
تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ رپورٹ میں لکھا نیب ہیڈکوارٹرنے کہا ریفرنس کا ریکارڈ موجود ہے، نیب ہیڈکوارٹرزسے میرے خط کا جواب نہیں آیا تھا۔
محمد کامران نے کہا کہ خط کےجواب کے لیے نیب ہیڈکوارٹرزکوکوئی خط نہیں لکھا، 8 اگست 2017 کو ڈی جی آپریشنز نیب ہیڈ کوارٹرکوخط لکھا تھا۔
تفتیشی افسر نے 4 اگست کے خط کی کاپی عدالت میں پیش کردی، خواجہ حارث کی استدعا پرخط عدالتی ریکارڈ کاحصہ بنا دیا گیا،عدالت نے خط کی کاپی خواجہ حارث کوبھی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ 4 اگست کا خط میں نے نہیں محمد واصف بھٹی نے لکھا تھا، خط نیب کوبھیجنےکی کارروائی میں نے شروع کی تھی۔
محمد کامران نے کہا کہ نیب نے غیرتصدیق شدہ نقول فراہم کردی تھیں، نقول کس تاریخ کوموصول ہوئیں یاد نہیں، ریکارڈ کی تصدیق شدہ نقول بھی موصول ہوئیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ایف بی آرکونوازشریف کے ٹیکس ریکارڈ کے حصول کے لیے خط لکھا تھا، ایف بی آرکوخط لکھنےسے پہلے جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم نمبر9 کوپڑھا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ والیم نمبر9 میں نوازشریف کا ٹیکس ریکارڈ ظاہرہے، یہ درست نہیں کہ جان بوجھ کر ٹیکس ریکارڈکی حقیقت کودبانے کی کوشش کی۔
العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف نے 148 سوالات کے جواب جمع کرائے، مزید 4 جوابات کے لیے عدالت سے جمعرات تک کا وقت مانگا گیا تھا۔
نواز شریف نے آخری 4 سوالوں کے جواب کے لیے وقت مانگ لیا
یاد رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران نوازشریف نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا تھا کہ جے آئی ٹی نے تحقیقات کے دوران جو بیانات ریکارڈ کیے وہ قابل قبول شہادت نہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شریک ملزمان کی جانب سے جے آئی ٹی رپورٹ کے خلاف الگ درخواستیں دی گئیں، سپریم کورٹ میں حسن اور حسین نواز کا کیس میں نے نہیں لڑا۔
نوازشریف کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی تفتیش جانبدار تھی اور مروجہ طریقہ کار نہیں اپنایا گیا، میرے خلاف جو شواہد اکٹھے کیے قانون کی نظر میں ان کی کوئی وقعت نہیں۔