تازہ ترین

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز خراب موسم کے باعث پیش نہ ہوسکے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکمرہ عدالت میں موجود تھے۔

مریم نوازکے وکیل امجد پرویز نے آج مسلسل چوتھے روز جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کی۔

احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف اور مریم نوازکی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف، مریم نوازموسم کی خرابی کے باعث نہیں آسکے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مریم نواز کے وکیل سے سوال کیا کہ امجد پرویزآپ لاہورسے کیسے پہنچے ہیں؟ جس پرانہوں نے جواب دیا کہ میں میں کل بائی روڈ اسلام آباد آگیا تھا۔

بعدازاں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی آج کے دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

مریم نواز کے وکیل نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ نیلسن کے رجسٹرڈ شیئرز کب اورکس کے نام پرجاری ہوئے؟ جس پرانہوں نے جواب دیا کہ دستاویزکے مطابق 4 جولائی 2006 کومنروا کے نام پرشیئرز جاری ہوئے۔

استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ مریم نوازنے جےآئی ٹی کو بتایا یاد نہیں بیئررشیئرزان کے پاس رہے جبکہ حسین نوازنے بھی نہیں کہا بیئررشیئرزکبھی مریم کے قبضے میں رہے ہوں۔

امجد پرویز نے سوال کیا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق سیٹلرحسین نوازہے جس پرجے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ مریم نوازکے بیان اورٹرسٹ ڈیڈ کے مندرجات میں تضاد ہے، ٹرسٹ ڈیڈ پردرج ہے وہ ان شیئرزکوہولڈ کریں گی۔

واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ میں بینفشری کا لفظ حسین نوازکے لیے استعمال ہوا ہے، ہمارے نقطہ نظرسے یہ جعلی ٹرسٹ ڈیڈ ہے۔

جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ دیگر2 ملزمان نے بھی نہیں کہا شیئرزکبھی مریم کے قبضے میں رہے، حسین نواز سے پوچھا گیا کیا 1994 سے 1996 تک کون بینیفشل مالک رہا؟۔

استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ حسین نواز نے کہا وہ نہیں جانتا، مریم نواز کے وکیل نےسوال کیا کہ کیا نیلسن کی شیئرہولڈرمنروا لمیٹڈ کوشامل تفتیش کیا گیا؟ ۔

واجد ضیاء نے جواب دیا کہ براہ راست شامل تفتیش نہیں کیا گیا، امجد پرویز نے سوال کیا کہ نیلسن کے شیئرمنروا کےنام پر رہے یا کسی اورکوٹرانسفر ہوئے؟ جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ 9 جون2014 کونیلسن کے 2 شیئرٹرسٹی سروس کارپوریشن کومنتقل ہوئے۔

بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے گزشتہ سماعت کے دوران سوال کیا تھا کہ مریم نوازکا نیلسن نیسکول کی تشکیل میں کردارظاہرہو دستاویزات ہیں؟ جس پراستغاثہ کے گواہ نے جواب دیا تھا کہ بی وی آئی حکام کی تصدیق ریکارڈ پرہے۔

واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی اورموزیک فونسیکا کی خط وکتابت سے ظاہرہوتا ہے، 5 دسمبر 2005 کے خط سے بھی مریم نوازکا کردارظاہرہوتا ہے۔

استغاثہ کے گواہ نے کہا تھا کہ میمورنڈم آرٹیکل ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا، جس کے مطابق نیلسن انٹرپرائز کی تشکیل 14 اپریل 1994 کو ہوئی۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -