تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

خواجہ حارث کی والیم 10 سےمتعلق معلومات پرواجد ضیاء حیران

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت میں آج نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیاء پر جرح کی۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج مسلسل چھٹے روز مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

خواجہ حارث نے سماعت کے آغاز پر واجد ضیاء سے سوال کیا کہ کیا آپ والیم 10 لے آئے ہیں؟ جس پر استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ والیم 10 کی کاپی اور7 ایم ایل ایز سے متعلق ریکارڈ مل گیا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر نے7 ایم ایل ایز سے متعلق سوال پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی سوال بار بار نہیں پوچھا جا سکتا، خواجہ حارث نے کہا کہ میرا سوال ریکارڈ پرلے آئیں، یہ جواب نہیں دینا چاہتے تو نہ دیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سوال بھی ریکارڈ پر نہیں آسکتا۔ نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ سوال ریکارڈ پر آسکتا ہے نہ جواب، صرف واجد ضیاء کا بیان ریکارڈ پر آسکتا ہے۔

خواجہ حارث نے سوال کیا کہ والیم 10 لے آئے ہیں؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جی والیم 10 لایا ہوں، خواجہ حارث نے کہا کہ آپ مکمل والیم 10 نہیں بلکہ 7 ایم ایل اے کے خطوط لائے ہیں۔

جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ جی 7 ایم ایل اے کے خطوط لایا ہوں۔ نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ آرڈر میں واضح کریں مکمل والیم 10 پیش نہیں کیا گیا۔ واجد ضیاء نے کہا کہ مجھے مکمل بات کرنے دیں۔

سابق وزیر اعظم کے وکیل نے کہا کہ میں فارسی یا عربی میں نہیں، اردو میں پوچھ رہا ہوں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ سے براہ راست بات نہ کریں۔

استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ 4 ایم ایل اے میں 1980 کے معاہدے کا ریفرنس دیا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ میں کچھ اور پوچھ رہا ہوں، نہ سوال آسکتا ہے نہ جواب، صرف ان کی گفتگو آسکتی ہے۔

نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ واجد صاحب آپ مؤقف بدل رہے ہیں جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ میں مؤقف نہیں بدل رہا، خواجہ حارث نے کہا آپ اپنا موقف بدلیں گے اور حقیقت کی طرف آئیں گے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 3 دن سے خواجہ حارث ایک ہی سوال کر رہے ہیں، یہ سارے سوال دہرا رہے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ کوئی اعتراض ہے توالگ بات، ایم ایل اے پرسوال ضرورکروں گا۔

مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل نے کہا کہ گواہ جھوٹ بولے گا توسچ اگلوانے کے لیے سوال کرنا پڑیں گے، جرح میں مختلف زاویوں سے سوال پوچھے جاتے ہیں، میں پوچھوں گا کونسی ایم ایل اے انٹرنیشنل کارپوریشن ڈیپارٹمنٹ کولکھی ؟

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سوال قانون شہادت کے خلاف جائے گا تو ضرور ٹوکوں گا۔ خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ کون سی ایم ایل اے ہیں جن میں قانونی سوال پوچھے گئے؟ کون سی ایم ایل اے انٹرنیشنل کارپوریشن ڈیپارٹمنٹ کولکھی ؟

جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ 4 ایم ایل اے میں قانونی سوال پوچھے گئے، چاروں ایم ایل اے 15جون 2017 کو لکھی گئیں، چاروں کے ساتھ 1980 کے معاہدے کی کاپیاں نہیں لگائی گئیں۔

استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ 12 جون 2017 کوسینٹرل اٹھارٹی کو ایم ایل اے بھجوائی گئی، ایم ایل اے کے ساتھ متعدد دستاویزات بھی بھجوائی گئیں جبکہ اس میں 1978 کا معاہدہ بھی بھجوایا تھا۔

سابق وزیراعظم کے وکیل نے سوال کیا کہ ایم ایل اے میں 1980 کا معاہدہ نہیں بجھوایا؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ حیران ہوں آپ کووالیم 10پرمجھ سے زیادہ معلومات کیسے ہیں ؟

واجد ضیاء نے کہا کہ درست ہے ایم ایل اے کے ساتھ 1980 کا معاہدہ نہیں لگایا گیا، خواجہ حارث نے کہا کہ مجھے سپریم کورٹ میں والیم 10 دکھایا گیا تھا۔

جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ نوٹری پبلک سے براہ راست 1980 کے معاہدے کی تردید پرجواب نہیں آیا جبکہ جسٹس ڈیپارٹمنٹ سے جواب آ گیا تھا۔

نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ نوٹری پبلک کے جواب میں آپ کے ایم ایل اے کا ذکر تھا؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ جواب میں ہمارے ایم ایل اے کا ذکر نہیں تھا، 2 اتھارٹیزسےایم ایل اے کا براہ راست جواب نہیں آیا۔

خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ گواہ کو ایسے نہ کہیں کہ اس نے دھوکہ دیا ہے، گواہ قابل احترام ہے، اس کی ذات پر بات نہ کی جائے، عدالت فیصلہ کرے گی کس نے دھوکہ دیا، آپ ایسے تبصرےکرنے سے اجتناب کریں۔

سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں نے واجد ضیاء کو دھوکے باز نہیں کہا، انہیں کوئی دیانت داری کا سرٹیفکیٹ دینا ہے تو دے دیں۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کس نے ایسا کیا ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے اپنا موقف سامنے لانا ہے، کوئی چیز بھی ذاتی نہیں۔

واجد ضیاء نے کہا کہ شیزی نقوی کے بیان کے ساتھ رحمان ملک کی رپورٹ منسلک کی تھی، نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ نے رحمان ملک کوشامل تفتیش کیا تھا؟

جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ جی ہم نے رحمان ملک کو شامل تفتیش کیا تھا، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا آپ جانتے ہیں سورس دستاویزات کیا ہوتی ہیں؟

استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ وہ دستاویزات جومعلومات پرمبنی ہوں سورس دستاویزات ہوتی ہیں، نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا سورس دستاویزات جن معلومات پربنتی ہیں وہ سنی سنائی باتیں ہوتی ہیں۔

نیب پراسیکیوٹرسردار مظفر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوال قانون شہادت کے مطابق نہیں ہے۔

واجد ضیاء نے کہا کہ التوفیق کیس کے حوالے سے کوئسٹ سا لیسٹرسے رائے مانگی تھی، کوئسٹ سالسٹر نے پہلے واٹس ایپ پرتجزیہ بھیجا جبکہ 9 جولائی کو ای میل موصول ہوئی۔

خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کس کا واٹس ایپ پر تجزیہ ملا ؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ یہ استحقاق ہے بتا نہیں سکتا، ریکارڈ بھی موجود نہیں، ای میل سے10 دن پہلے واٹس ایپ آیا۔

نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ کیا آپ نے جے آئی ٹی رپورٹ کوئسٹ سالسٹرسے شیئرکی، استغاثہ کے گواہ جے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کو ہر 15دن بعد رپورٹ فراہم کرتے تھے۔

جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ کوئسٹ سالسٹر کو رپورٹ فراہم نہیں کی،التوفیق سے متعلق مواد اورتجزیہ کوئسٹ سالسٹر کو فراہم کیا، گواہوں کا بیان کوئسٹ سالسٹر سے شئیر کیا جنہوں نے تجزیہ دیا۔

بعد ازاں احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی مزید سماعت کل صبح 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف، مریم نوازکو حاضری سے استثنیٰ مل گیا

خیال رہے کہ گزشتہ روز خواجہ حارث نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ آج نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری کے لیے استثنیٰ دیا جائے جس پر معزز جج نے نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکرلی تھی۔

نیب پراسیکیوٹر نے گزشتہ سماعت کے دوران خواجہ حارث سے کہا تھا کہ پہلے پورا جواب آنے دیا کریں پھرلکھوایا کریں، سوال بھی بڑا کرتے ہیں پھرجواب آتا ہے توپورا سنتے نہیں ہیں۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث دوران سماعت ناراض ہو کر اپنی نشست پربیٹھ گئے تھی، ان کا کہنا تھا کہ میرا سوال یہ ہے کہ کوئی ثبوت آیا یا نہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -